واشنگٹن (این این آئی)امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے انکشاف کیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ شامی حکومت کے خلاف ایک نئی فوجی کارروائی پر غور کر رہی ہے۔اخبار نے امریکی انتظامیہ کے ایک مقرب ذریعے کے حوالے سے بتایا ہے کہ صدر ٹرمپ نے شامی اپوزیشن کے زیر کنٹرول علاقوں پر کلورین گیس اور کیمیائی ہتھیاروں سے حملوں کے متعلق رپورٹوں کے بعد بشار حکومت کو سزا دینے کے آپشنز طلب کر لیے ہیں۔
واضح رہے کہ بہت سی رپورٹوں میں گزشتہ ماہ الغوطہ الشرقیہ میں کلورین گیس کے حامل بموں کے تکرار کے ساتھ استعمال کا ذکر کیا گیا ہے۔دوسری جانب ماسکو میں کرملن ہاؤس نے کیمیائی حملوں کے سبب شام میں امریکی فوجی کارروائی کے امکان سے متعلق سوال کے جواب میں کہا ہے ہم امید کرتے ہیں کہ بین الاقوامی قانون کی کوئی خلاف ورزی نہیں کی جائے گی۔ کرملن کا مزید کہنا ہے کہ شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال سے متعلق دعوؤں کی تصدیق نہیں کی جا سکتی۔گزشتہ ماہ کے آغاز پر ایک سینئر امریکی عہدے دار کا کہنا تھا کہ کیمیائی حملوں سے متعلق الزامات کے بعد امریکا شام میں فوجی کارروائی کو خارج از امکان قرار نہیں دیتا۔ عہدیدار کے مطابق بشار حکومت اور داعش تنظیم دونوں کی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال جاری ہے۔ایک دوسرے عہدیدار کا کہنا تھا کہ فوجی طاقت کا استعمال ہمیشہ زیر بحث رہتا ہے۔اپریل 2017ء میں امریکا نے شام میں بشار حکومت کی فورسز پر حملہ کیا تھا۔ خان شیخون قصبے میں کیمیائی ہتھیاروں سے قتل عام کے جواب میں کی گئی کارروائی میں شام کے ایک فصائی اڈّے پر 59 میزائل داغے گئے۔امریکی وزارت دفاع پینٹاگون کے ترجمان نے بتایا تھا کہ 59 ٹوم ہاک میزائلوں کے ذریعے حمص کے قریب واقع الشعیرات کے فضائی اڈے پر لڑاکا طیاروں ، ایندھن اور لوجسٹک لوازمات اور گولہ بارود کے ذخیروں ، فضائی دفاعی نظام اور ریڈاروں کو نشانہ بنایا گیا۔