اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)شام میںبشار الاسد کی فوج کی غوطہ شہر پر بمباری کے بعد جہاں پورا شہر کھنڈر میں تبدیل ہو چکا ہے وہیں سینکڑوں افراد کی اس وحشیانہ بمباری میں جاں بحق ہونے کی بھی اطلاعات آرہی ہیں۔ بشار الاسدکی فوج کی جانب سے وحشیانہ بمباری شہر کے رہائشی علاقوں پر کی گئی ہے ۔ شام کی صورتحال جہاں روز بروز دگرگوں ہوتی جا رہی ہے وہیں انسانی المیہ بھی جنم لے چکا ہے ۔
انکشاف ہوا ہے کہ امداد کارکن جنگ سے تباہ حال اور لٹے پٹے شامی شہریوں کو لوٹنے میں مصروف ہیں اور جنگ سے متاثرہ خواتین کو غذائی اشیا کے عوض جنسی زیادتی کیلئے مجبور کیا جا رہا ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں کی جانب سے ان کی پارٹنر امدادی تنظیمیں شام کے جنوبی علاقوں میں امداد تقسیم کرتی ہیں۔ اس دوران بھوک کے ہاتھوں مجبور خواتین کو غذا کے عوض جنسی زیادتی پر مجبور کرنے کے واقعات تسلسل کے ساتھ سامنے آرہے ہیں۔بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کچھ امدادی کارکنوں نے انکشاف کیا کہ امدادی مراکز میں جنسی استحصال اس حد تک بڑھ گیا ہے کہ متعدد خواتین امداد کے لیے ان مراکز میں آنے پر تیار ہی نہیں کیوں کہ مشہور ہے کہ یہاں وہ خواتین آتی ہیں جو امداد کے عوض اپنا جسم دینے کے لیے تیار ہیں۔ وائسز فرام سیریا 2018ء نامی رپورٹ کے مطابق طلاق یافتہ اور بیوہ خواتین آسان ہدف سمجھی جاتی ہیں اور انہیں مجبور کیا جاتا ہے۔یہ واقعات تین سال قبل تواتر کے ساتھ اس وقت سامنے آئے جب ایک امدادی تنظیم کی خاتون مشیر ڈینیل سپنسر کو خواتین نے اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعات سے آگاہ کرنا شروع کردیا اور بتایا کہ انہیں خوراک اور بنیادی اشیائے ضروریہ کے عوض جنسی خواہش پوری کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے اور اس وقت تک امداد نہیں دی جاتی
جب تک خواتین ان کی خواہش پوری کرنے پر رضا مند نہیں ہوجاتیں۔شام کی بیوہ خواتین کے ساتھ جنسی استحصال پر شواہد ہونے کے باوجود اقوام متحدہ کی جانب سے مجرمانہ خاموشی اختیار کی جا رہی ہے۔