بدھ‬‮ ، 23 جولائی‬‮ 2025 

شام کی وہ دوزخ جس کا ایندھن بچے ہیں، گزشتہ ایک ہفتہ میں صدر بشارالاسد کی حامی فورسز کی شہر غوطہ پر بمباری کے نتیجے میں بچوں سمیت پانچ سو سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں

datetime 26  فروری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

دمشق (مانیٹرنگ ڈیسک) شامی دارالحکومت دمشق کے زیر محاصرہ نواحی علاقے مشرقی غوطہ میں حکومتی فورسز اور باغیوں کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں پھنسے ہزاروں عام شہری خوراک اور طبی امداد کے منتظر ہیں، مشرقی غوطہ میں طبی امداد فراہم کرنے والی تنظیم سیرئین سول ڈیفنس نے صدر بشارالاسد کی حامی فورسز پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بمباری کے دوران کلورین گیس کا استعمال کیا گیا ہے جس کی وجہ سے وہاں بچے ہلاک ہو رہے ہیں اور متاثرہ افراد کو سانس لینے میں مشکل پیش آ رہی ہے۔

روس نے اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کی حمایت یافتہ فورسز یہ زہریلی گیس استعمال کر رہی ہیں۔گزشتہ ایک ہفتے سے سرکاری فورسز کی جانب سے کی جانے والی شدید ترین بمباری کی وجہ سے اس علاقے میں پانچ سو سے زائد افراد مارے گئے ہیں۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ہفتے کے روز ایک قرارداد میں شام بھر میں تیس روزہ فائربندی کا مطالبہ کیا تھا۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کا اس بارے میں کہنا ہے کہ سلامتی کونسل کی قرارداد کی اس منظوری کے باوجود مشرقی غوطہ میں فضائی بمباری اور مارٹر حملوں کا سلسلہ ابھی جاری ہے۔جرمن صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں شام اور عراق کے کرد علاقوں سے تعلق رکھنے والے افراد کرد فورسز کے خلاف ترکی کے عسکری آپریشن پر سراپا احتجاج ہیں۔ مظاہرین میں کردوں کی اپنی ایک علیحدہ ریاست کا مطالبہ کرنے والے بھی شامل ہیں۔ کئی روز تک سخت سفارتی بحث کے بعد ہفتے کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایک قرارداد منظور کی تھی، جس میں شام میں تیس روزہ فائربندی کا مطالبہ کیا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ اس پر عمل درآمد فوری طور پر شروع کر دیا جائے۔ اس قرارداد کی منظوری کے بعد یہ امید پیدا ہوئی تھی کہ اس سے شام میں جاری خون ریزی رک جائے گی لیکن اتوار کے روز بھی مختلف مقامات پر حکومتی فورسز اور باغیوں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری رہا۔ اے ایف پی نے اپنی رپورٹ میں مزید کہا کہ جرمن چانسلر انجیلا میرکل اور فرانسیسی صدر امانویل ماکروں نے اتوار کو روسی صدر ولادی میر پیوٹن سے ٹیلی فون پر بات کی۔

ان رہنماؤں نے روسی صدر پیوٹن سے اپیل کی کہ وہ شامی حکومت پر اپنا اثرورسوخ استعمال کرتے ہوئے فائربندی پر عمل درآمد یقینی بنائیں۔ چانسلر میرکل کے دفتر کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق چانسلر میرکل اور صدر ماکروں نے روس سے مطالبہ کیا کہ وہ شامی حکومت پر تمام ممکنہ دباؤ ڈالے تاکہ وہ فضائی بمباری اور حملوں کا سلسلہ روکے۔ شامی تنازعے پر نگاہ رکھنے والی تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ اتوار کے روز مشرقی غوطہ میں کم از کم 14 عام شہری ہلاک ہوئے۔ گزشتہ ایک ہفتے سے اس علاقے میں ہلاک ہونے والوں کی مجموعی تعداد 530 بتائی جا رہی ہیں اور ان ہلاکتوں میں 130 سے زائد بچے بھی شامل ہیں۔ اس سے قبل اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے مشرقی غوطہ کی صورت حال کو زمین پر جہنم سے تعبیر کرتے ہوئے بین الاقوامی برادری سے اپیل کی تھی کہ اس علاقے میں فائر بندی کو یقینی بنایا جائے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کرایہ


میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…