نئی دلی(این این آئی) انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹر نیشنل نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کو انسانی حقوق کی ہر قسم کی خلاف ورزیوں پرجواب دہی سے استثنیٰ حاصل ہے اور مظاہرین پر پیلٹ گن جیسے مہلک ہتھیاروں کا استعمال مسلسل جاری ہے اور انتظامیہ بھی مقبوضہ علاقے میں اکثر انٹرنیٹ سروسز معطل رکھتی ہے ۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل نے نئی دلی میں جاری ہونیوالی اپنی سالہ رپورٹ برائے سال 2017-2018میں کہاہے کہ گزشتہ سال اپریل میںبڈگام میں بھارت کی پارلیمانی نشست پر ضمنی انتخاب کے دوران بھارتی فورسز کی طرف سے طاقت کے وحشیانہ استعمال سے آٹھ افراد جاںبحق ہو گئے تھے ۔ رپورٹ کے مطابق بھارتی فوجی کے ایک میجر نے نام نہاد انتخابی ڈھونگ کے خلاف مظاہرین کو خوفزدہ کرنے کیلئے ایک ووٹر فاروق احمد ڈار کو بدترین تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد اپنی جیپ کے بانٹ پر باندھ کر پانچ گھنٹے تک گھمایا ۔ مئی میں مذکورہ فوجی میجر کو اس اقدام پر اعزازی ایوارڈ سے نوازا گیا تھا ۔ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ جولائی میں جموں وکشمیرہیومن رائٹس کمیشن نے انتظامیہ کو فاروق احمد کو معاوضے کے طورپر ایک لاکھ روپے دینے کی ہدایت کی تاہم نومبر میں انتظامیہ نے اس سے انکار کر دیا ۔ رپورٹ کے مطابق بھارتی حکام اظہار رائے کی آزادی پر قدغن کیلئے ظالمانہ قوانین کا سہارا لے رہے ہیں ۔ انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم نے اپنی رپورٹ میں صحافیوں کو دھمکیوں،تشدداور ایک صحافی گوری لنکیش کے قتل جیسے مسائل کو اٹھایا ہے۔گوری کو گزشتہ سال بنگلو ر میں انکی رہائش گاہ کے باہر قتل کردیاگیا تھا۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھارت میں اظہار رائے پر قدغن کیلئے قانون کا سہارا لینے پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔
بھارت میں انسانی حقوق کی صورتحال کو انتہائی مخدوش قرار دیتے ہوئے انسانی حقوق گروپ نے کہا ہے کہ گئو کشی کے معاملے پر غنڈہ گردی اور گائے کا گوشت کھانے پر تشددکر کے قتل کرنے کے واقعات گزشتہ برس پورے ملک میں ہوئے اور حکومت نے کوئی کارروائی نہیں کی۔رپورٹ کے مطابق بھارت میں ہندو قوم پرست جماعت کے دور حکومت میں مسلمانوں کیخلاف نفرت پر مبنی جرائم کے درجنوں واقعات پیش آئے ہیں۔
رپورٹ میں ذات پات،فرقہ وارانہ تشدد کی بنیاد پر ناانصافیوں کی مثالیں پیش کر کے انسانی حقوق کے حالات کی تاریک تصویر پیش کی گئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز مسلسل پیلٹ گن کا وحشیانہ استعمال کررہے ہیں جس سے متعدد افراد زخمی ہوئے اور فورسز کوکالے قوانین کے تحت حاصل بے پناہ اختیارات کے تحت انسانی حقوق سنگین پامالیاں مسلسل جاری ہیں۔
رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ گزشتہ سال جون میں فوجی عدالت نے 2010میں زاہد فاروق نامی 16سالہ لڑکے کے قتل میں ملوث بھارتی فوجی افسر کو بری کر دیاتھا ۔رپورٹ میں مزید کہاگیا کہ جولائی میں سپریم کورٹ نے 1989میں 700کشمیری پنڈتوں کے قتل کے 215کیسوں کو ازسر نوتحقیقات سے بھی انکارکردیا تھا۔اسی ماہ ایک فوجی عدالت نے مژھل جعلی مقابلے میں تین افراد کے قتل میں ملوث فوجی اہلکاروں کے خلاف عمر قید کی سزا کو بھی معطل کیا۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہاکہ ہندو قوم پرستی کے نام پر بھارت میں اقلیتوںخاص طورپرمسلمانوںکے خلاف نفرت پر مبنی جرائم جاری ہیںجنہیں بی جے پی کی حکومت کی حمایت حاصل ہے ۔