برسلز (این این آئی)سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ مغربی طاقتوں کا طے شدہ موجودہ جوہری معاہدہ اس کے کردار میں تبدیلی کے لیے کافی نہیں ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق وہ برسلز میں یورپی پارلیمان میں تقریر کررہے تھے۔انھوں نے کہا کہ ہمیں ایران کو خطے کے ممالک کے داخلی امور میں مداخلت سے روکنے کے لیے مل جل کر کام کرنا ہوگا۔
انھوں نے مزید کہا کہ ہمیں ایران سے یہ بھی کہنا ہوگا کہ اس کا 1979ء کا انقلاب ختم ہوچکا ہے۔سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران کے حمایت یافتہ حوثی شیعہ باغیوں نے یمن کو قحط سے دوچار کردیا ہے،انھوں نے ہرجگہ بارودی سرنگیں نصب کردی ہیں ، وہ اپنے زیر قبضہ دیہات ، قصبوں اور شہروں تک خوراک اور پانی کو پہنچنے سے روک رہے ہیں۔انھوں نے اپنے اس موقف کا اعادہ کیا کہ حوثی ملیشیا کو ایران بیلسٹک میزائل مہیا کررہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ حوثیوں کو مستقبل میں بالآخر مذاکرات کی میز پر آنا پڑے گا کیونکہ بات چیت کے ذریعے ہی اس تنازع کو حل کیا جاسکتا ہے۔عادل الجبیر نے یورپی پارلیمان کے ارکان کو بتایا کہ سعودی عرب نے دس لاکھ سے زیادہ مہاجرین کو خوش آمدید کہا ہے اور انھیں روزگار بھی دیا ہے۔انھوں نے عراق کی صورت حال پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سعودی مملکت اس ملک کی ہر طریقے سے مدد کررہا ہے تاکہ داعش کے جنگجوؤں کا کسی بھی صورت میں واپسی کا راستہ روکا جاسکے۔ تاہم انھوں نے اپنے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ انتہا پسند گروپ لیبیا کے ساحلی علاقے کے ساتھ ساتھ پھیل سکتے ہیں۔انھوں نے قطر سے جاری بحران کے بارے میں بھی گفتگو کی ہے اور کہا ہے کہ اگر قطر دہشت گردی کی حمایت سے دست بردار ہوجاتا ہے تو اس کے ساتھ تعلقات میں بہتری آ سکتی ہے۔