منگل‬‮ ، 19 اگست‬‮ 2025 

دو بالغوں کی شادی میں ریاست اور پنچائت سمیت کوئی بھی مداخلت نہیں کر سکتا،بھارتی سپریم کورٹ

datetime 6  فروری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نئی دہلی (اے این این ) بھارتی سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ کھاپ پنچایت یا کانگار عدالتیں معاشرے کی محافظ نہیں ہیں اور کسی کو بھی دو بالغوں کی شادی میں دخل اندازی کی اجازت نہیں۔بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق بھارت کی اعلی عدلیہ کی جانب سے اس طرح کے ریمارکس غیرت کے نام پر قتل کو روکنے کے حوالے سے ہدایات دینے سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران سامنے آئے۔

یہ درخواست 2010 میں بھارتی غیر سرکاری تنظیم شکتی واہینی کی جانب سے دائر کی گئی تھی۔ایک اور بھارتی اخبار انڈیا ٹوڈے کے مطابق چیف جسٹس دیپک مشرا کی سربراہی میں قائم بینچ نے ریمارکس دیئے کہ جب دو بالغ شادی کرلیں تو کوئی تیسرا یہاں تک کہ ریاست بھی اس میں دخل اندازی نہیں کرسکتی۔سماعت کے دوران بینچ نے یہ واضح کیا کہ دونوں بالغ نوجوان لڑکے اور لڑکی کے والدین کو بھی یہ حق نہیں کہ وہ ان کے درمیان مداخلت کریں یا انہیں دھمکیاں دیں۔جسٹس مرزا نے کہا کہ ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ کون سی شادی ٹھیک ہے یا نہیں اور کونسی شادی اچھی ہے یا بری، ہمیں ان سب سے دور رہنا چاہیے، جب دو لوگ شادی کرلی اور وہ بالغ ہوں تو آپ کو اس میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔بھارتی اخبار کا کہنا تھا کہ گزشتہ ماہ بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے برادریوں کے درمیان شادی کرنے والے مرد اور عورت پر کھاپ پنچایت یا ان کے حامیوں کی جانب سے کسی بھی طرح کے حملے کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔خیال رہے کہ پنچایت کو زیادہ تر گاؤں کے بزرگوں کی جانب سے چلایا جاتا ہے، اگرچہ یہ غیر قانونی ہے لیکن شمالی بھارت کے دیہی علاقوں میں اس کا کافی اثر و رسوخ ہے۔کھاپ پنچایت سماجی طور پر قدامت پسندی کی روایت روکنے اور جدیدیت کا مقابلہ کرنے کے طور پر بھی جانی جاتی ہیں، جس کی مثال ان کی جانب سے خواتین پر جینز پہننے پر پابندی لگانا بھی شامل ہے۔اس کے علاوہ پنچایت پر سنگین جرائم کے بھی الزامات لگتے ہیں، جس میں مذہب یا برادری سے باہر شادی کرنے والے جوڑوں کو غیرت کے نام پر قتل کرنے کے الزامات شامل ہیں

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اور پھر سب کھڑے ہو گئے


خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…