تہران(این این آئی)ایرانی عدلیہ نے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے ایک پسندیدہ قاری سعید طوسی کے خلاف دائر بچوں سے بدفعلی کے مقدمے کو خارج کردیا ہے۔قاری سعید پر اپنی طلبہ سمیت انیس بچوں سے بد فعلی اور انھیں ہراساں کرنے کا الزام تھا۔ایران کے سرکاری میڈیاکے مطابق تہران کی ایک اعلیٰ عدالت کا حکم نقل تھا جس کے مطابق ملزم قاری سعید طوسی کو چار بچوں سے زیادتی کے الزامات سے بری کردیا گیا ہے۔ان چاروں بچوں نے عدالت میں قاری سعید کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا۔تہران کی عدالت نے اپنے فیصلے میں انھیں بری
کرنے کا یہ عجیب وغریب جواز پیش کیا ہے کہ اگر یہ بات ثابت بھی ہوجاتی ہے کہ مدعا علیہ نے اس فعل کا ارتکاب کیا تھا تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ اس نے ایک ایسے جرم کا ارتکاب کیا ہے جس پر قانون اور عدلیہ کو قابل احتساب گردانا جائے گا۔ایرانی پارلیمان کے اصلاح پسند رکن محمود صادقی نے عدلیہ کے اس فیصلے کے خلاف احتجاج کیا اور کہا کہ قاری طوسی کو برّی کرنے کا فیصلہ بالکل غیر منصفانہ اور غیر شفاف ہے،کیونکہ شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ اس نے بچوں کو ہراساں کیا مگر اس کو سپریم لیڈر کے دفتر کی سرپرستی حاصل ہے۔