برلن(مانیٹرنگ ڈیسک) جرمن حکام نے پاکستانی تارکین وطن کی پناہ کی زیادہ تر درخواستیں ابتدائی فیصلوں میں ہی مسترد کر دیں ،غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق جرمنی کے وفاقی دفتر برائے مہاجرت و ترک وطن (بی اے ایم ایف) نے 2017 میں جرمنی میں تارکین وطن ور مہاجرین کے بارے میں تفصیلی رپورٹ جاری کی ۔ وفاقی جرمن وزیر داخلہ تھوماس ڈے میزیئر نے یہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے بتایا کہ 2017 کے دوران پناہ کی تلاش میں جرمنی آنے والے تارکین وطن کی تعداد گزشتہ برسوں کے مقابلے میں کافی کم رہی۔
اعداد و شمار کے مطابق اس پورے سال میں مجموعی طور پر ایک لاکھ چھیاسی ہزار مزید تارکین وطن جرمنی آئے۔ جب کہ مجموعی طور پر پناہ کے نئے درخواست گزاروں کی تعداد دو لاکھ بائیس ہزار رہی جن میں قریب ساڑھے چار ہزار پاکستانی شہری بھی شامل ہیں۔گزشتہ برسوں کی طرح سن 2017 میں بھی پاکستان سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن کی درخواستوں کی کامیابی کا تناسب نہایت کم رہا۔ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق بیس ہزار سے زائد پاکستانی شہریوں کی پناہ کی درخواستوں پر ابتدائی فیصلے سنائے گئے جن میں سے محض چار فیصد کو پناہ دی گئی جب کہ انیس ہزار سے زائد (قریب چھیانوے فیصد) پاکستانیوں کو پناہ کا حقدار نہیں سمجھا گیا۔اس کے مقابلے میں افغانستان سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن کی پناہ کی درخواستوں کی کامیابی کا تناسب چوالیس فیصد رہا اور بانوے فیصد سے زائد شامی مہاجرین کو بھی جرمنی میں پناہ دے دی گئی۔بی اے ایم ایف کے مطابق سن 2017 میں حکام نے 1422 پاکستانی شہریوں کی اپیل پر ان کی درخواستوں پر نظر ثانی کی۔نظر ثانی کے بعد ان میں سے صرف ایک پاکستانی شہری کو باقاعدہ مہاجر تسلیم کرتے ہوئے پناہ کا حقدار قرار دیا گیا جب کہ انتالیس پاکستانیوں کو دیگر درجوں میں عارضی طور پر جرمنی میں قیام کی اجازت ملی۔ یوں اپیلوں میں بھی پاکستانی تارکین وطن کی کامیاب درخواستوں کی شرح قریب ساڑھے پانچ فیصد رہی۔