نئی دہلی(این این آئی)بھارت میں امریکہ کے سفیر کینتھ جسٹر نے کہا ہے کہ واشنگٹن نیوکلیر سپلائر گروپ میں بھارت کی شمولیت کو یقینی بنانے کے لیے نئی دہلی کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔ میڈیارپورٹس کے مطابق وہ نئی دہلی میں بھارت امریکہ تعلقات پر اپنی پہلی پالیسی تقریر کر رہے تھے۔
بھارت نے جوہری تجارت کو کنٹرول کرنے والے اس 48 رکنی گروپ میں شمولیت کے لیے درخواست دے رکھی ہے لیکن چین اس بنیاد پر ا سکی مخالفت کر رہا ہے کہ اس نے جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ سے متعلق معاہدے این پی ٹی پر دستخط نہیں کیے ہیں۔امریکی سفیر نے خود کو بھارت کا دوست بتایا اور کہا کہ جب انہوں نے اپنے کاغذات بھارتی صدر رام ناتھ کووند کو پیش کیے تھے تو انہوں نے مجھے بھارت کا دوست قرار دیا تھا۔ ایسا بہت سے لوگ کہتے ہیں اور یہ میرے لیے اعزاز کی بات ہے۔انہوں نے بھارت امریکہ اسٹریٹجک تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ اسٹریٹجک رشتے دیرپا ثابت ہوں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ امریکہ آئندہ سال بھارت کے ساتھ بڑے دفاعی سودے کرے گا۔ ہم آئندہ سال جنگی طیاروں، جدید ترین ہیلی کاپٹروں اور انٹیلی جنس تبادلے کے سلسلے میں بعض سودوں کا اعلان کر سکتے ہیں۔ بھارت اور امریکہ کے مابین دفاعی تجارت 15 بلین ڈالر ہے اور ہم اسے جاری رکھیں گے‘‘۔امریکی سفیر نے دہشت گردی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور دیگر امریکی سیاست دانوں کا یہ واضح موقف ہے کہ ہم کراس بارڈر دہشت گردی اور دہشت گردی کی محفوظ پناہ گاہوں کو قطعاً برداشت نہیں کریں گے۔انہوں نے بھارت امریکہ تجارت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ کے’’ امریکہ فرسٹ‘‘
اور وزیر اعظم مودی کے’’ میک ان انڈیا‘‘ میں کوئی تضاد نہیں ہے۔ تاہم انہوں نے دونوں ملکوں کی باہمی تجارت میں کمی پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ بھارت خطے میں کام کرنے والی امریکی کمپنیوں کے لیے ایک متبادل مرکز کے طور پر ابھرے گا۔