نئی دہلی (آئی این پی)بھارتی جریدہ انڈین ایکسپریس نے سرکاری اعدادوشمار کے حوالے سے اطلاع دی ہے 2016ء میں 271دراندازیوں کے مقابلے میں 2017ء میں چینی فوجیوں کی طرف سے حقیقی کنٹرول لائن (ایل اے سی ) کی بھارتی جانب 415دراندازیاں کی گئیں ، بنیادی طورپر دیپ سانگز ایریا ، ٹرگ ہائٹ اور تھا کنگ پوسٹ (پان گانگ جھیل )میں اکتوبر اور نومبر میں دراندازی
کے 31واقعات ریکارڈ کئے گئے ، آئی ٹی بی پی کے مطابق چین بھارت سرحد پر تعینات عوامی سپاہ آزادی (پی ایل اے ) کے فوجی بھارتی علاقے میں بیس کلومیٹراندر تک گھس آئے ، سال 2017ء چین اور بھارت کیلئے خاص طورپر کشیدگی والا سال تھا کیونکہ دونوں ہمسائیہ ممالک ڈوکلام میں 73روز تک دوبدو رہے ،دراندازیوں کی تعداد میں اضافے کے اثرات کے پیش نظر دونوں ایٹمی ہتھیاروں سے لیس افواج کے درمیان دوبدوواقعات 2016ء میں 146سے بڑھ کر 2017ء میں 216ہو گئے ، حال ہی میں بھارت کو کرسمس سے تین روز قبل سڑک کی تعمیر کیلئے بالائی سیانگ علاقے کے بشنگ میں داخل ہونے کے بعد ارونا چل پردیش میں چین کا سامنا کرنا پڑا ، سڑک تعمیر کرنیوالی مشینری اور بلڈوزروں کے ساتھ ایک چینی ٹیم مبینہ طورپر علاقے میں گھس گئی جسے بعد ازاں مقامی افراد کی طرف سے مطلع کئے جانے کے بعد بھارتی فوج اور بھارتی تبتی سرحد ی پولیس (آئی ٹی بی پی ) نے روک لیا ، چین نے گذشتہ روز کہا تھا کہ ڈوکلام بحران دوطرفہ تعلقات کیلئے ’’اہم ٹیسٹ ‘‘ ہے اور دونوں ممالک کو چاہئے کہ وہ مستقبل میں اس قسم کی صورتحال سے بچنے کیلئے سبق حاصل کریں ۔دفاعی تجزیہ کار جو بھو کا کہنا ہے کہ اگر آج کا بھارت اس بات پر اصرار کرتا ہے کہ آج کا بھارت 1962والا بھارت نہیں ہے تو اسے یادرکھنا چاہئے کہ چین بھی اب پہلے والا چین نہیں ہے ،سرحدی تنازعات پر شادیانے