نئی دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک) بھارتی سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ موہن داس گاندھی (مہاتما گاندھی)کے قتل کی دوبارہ تحقیقات کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ پیر کو بھارتی سپریم کورٹ کے جسٹس ایس اے بوڈلے اور جسٹس نگسوارا را پر مشتمل دو رکنی بینچ نے مہاتما گاندھی قتل کیس
کی سماعت کی۔اس موقع پر سپریم کورٹ کی جانب سے درخواست گزار کی جانب سے پیش کردہ شواہد کی جانچ پڑتال کرنے والے سینئر ایڈووکیٹ امرندرا سارن نے عدالت کو بتایا کہ قاتل، اس کا نظریہ اور آلہ واردات کی نشاندہی ہوچکی ہے اور اس کیس کی مزید تحقیقات کی ضرورت نہیں۔درخواست گزار نے گزشتہ سال موقف اختیار کیا تھا کہ مہاتما گاندھی کو تین کے بجائے 4گولیاں ماری گئیں اور چوتھی گولی کسی دوسرے شخص نے ماری تھی جس کے دستاویزی ثبوت موجود ہیں تاہم سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے آبزرویشن دی کہ تازہ ترین تفتیش کے بعد اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ 70 سال پرانے اس کیس میں حاصل کرنے کو مزید کچھ نہیں اور کیس کی تحقیقات کی مزید کوئی ضرورت نہیں۔خیال رہے کہ مہاتما گاندھی کو 30 جنوری 1948 کو فائرنگ کر کے قتل کیا گیا جس کے الزام میں نتھو رام گوڈسے اور مزید 2 افراد کو سزائے موت دی گئی۔ بھارتی سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ مہاتما گاندھی کے قتل کی دوبارہ تحقیقات کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ پیر کو بھارتی سپریم کورٹ کے جسٹس ایس اے بوڈلے اور جسٹس نگسوارا را پر مشتمل دو رکنی بینچ نے مہاتما گاندھی قتل کیس کی سماعت کی۔