نئی دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک) بھارتی اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی کے برسراقتدار آنے کے بعد ملک میں مسلمانوں پر مظالم میں 100 فیصد اضافہ ہوا۔بھارتی اخبار ’’ہندوستان ٹائمز‘‘ کی رپورٹ کے مطابق مسلمانوں کے خلاف پرتشدد واقعات میں سے بیشتر گائے کے نام پر دیکھنے میں آئے جب کہ مودی کے اقتدار میں آتے ہی مسلمانوں کے خلاف پرتشدد واقعات میں 100 فیصد اضافہ ہوا۔بھارت میں مسلمانوں پر مظالم کی داستان
کوئی نئی بات نہیں، کبھی مذہب کے نام پر قتل کیا جاتا ہے تو کبھی ذاتی انا کے مسائل میں تشدد پر قوم پرستی کے بھاشن کو دلیل کے طور پر قبول کیا جاتا ہے۔ مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے سلوک سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ انہیں اپنے ہی ملک میں رہنے کا حق نہیں، سیکولرازم کا ڈھنڈورا پیٹنے والے بھارت میں مسلمان ظلم کی چکی میں پسنے لگے ہیں۔ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مسلمانوں کے خلاف پرتشدد واقعات میں سے بیشتر گائے کے نام پر دیکھنے میں آئے اور نریندرمودی کے اقتدار میں آتے ہی ایسے واقعات میں لگ بھگ 100 فیصد اضافہ ہوگیا، بھارتی وزیراعظم نے بھارت کا بھیانک چہرہ چھپانے کے لیے اکا دکا واقعات کی دبے الفاظ میں مذمت بھی کی مگر انہیں روکنے کے لیے کوئی قدم نہ اٹھایا، افسوس ناک طور پر بھارتی قانون میں آج تک ایسے واقعات میں ملوث افراد کے لیے کسی سزا کا تعین نہیں کیا گیا۔بھارتی تاریخ میں سال 2017 ملک میں رہنے والے مسلمانوں کے لیے کسی ڈرانے خواب سے کم نہ تھا، اس سال گائے کے نام پر تشدد اور قتل وغارت عروج پر رہی، بھارتی اخبار کے مطابق 5 فیصد حملوں میں کوئی گرفتاری نہیں ہوئی جب کہ 13 فیصد میں الٹا متاثرہ افراد کے خلاف ہی پرچے کاٹ دیے گئے۔ایسے ہی ایک واقعے میں گائے کا دودھ خریدنے والے انتہاپسندوں کے ہتھے چڑھ گئے، گائے کے نام پر تشدد کے دل دہلا دینے والے 52 فیصد واقعات محض افواہوں کی بنیاد پر ہوئے، ستمبر 2015 میں
دادری میں گائے کا گوشت گھر میں رکھنے کی افواہ پر انتہاپسندوں نے 55 سالہ محمد اخلاق کو مار مار کر لہولہان کردیا اور اس کے بیٹے کو موت کے گھاٹ اتارڈالا جب کہ متاثرہ شخص کا ایک بیٹا بھارتی ایئرفورس میں ملازم ہے جو اس واقعے کے بعد سے اپنے خاندان کو بھارت میں غیرمحفوظ تصور کرتا ہے۔اسی طرح کا ایک اور واقعہ مقبوضہ کشمیر میں عیدالاضحی کے بعد پیش آیا جہاں گھر میں دعوت رکھنے پر انتہاپسندوں نے رکن اسمبلی کو سیشن کے دوران ہی تشدد کا نشانہ بناڈالا، بھارت میں گائے کے نام پر تشدد کے خلاف آوازاٹھانا بھی محال ہوچکا ہے، بالی وڈ اسٹار عامرخان نے اسی معاملے پر لب کشائی کی تو انہیں لینے کے دینے پڑ گئے اور انتہاپسند سڑکوں پر نکل آئے تاہم عامرخان کو اپنے بیان کی وضاحت دینا پڑی۔گائے کے نام پر سرعام تشدد اور قتل وغارت سے لگتا ہے کہ بلوائیوں کو مودی سرکار کی مکمل حمایت حاصل ہے، ایسے میں مسلمانوں کا بھارت میں جینا محال ہوتا جارہا ہے۔