کربلا (اینا ین آئی)عراق کے جنوبی شہر کربلا میں صوبائی کونسل نے انسانی پتلا نما فیشن ماڈلوں پر کپڑوں کی نمائش پر پابندی عاید کرنے کا فیصلہ کیا ہے البتہ بزازوں کو صرف اسلامی ملبوسات کو لٹکانے کے لیے انسانی پتلوں کے استعمال کی اجازت ہوگی۔
دوسری جانب کربلا کے بعض مکینوں نے صوبائی کونسل کے اس فیصلے کی مخالف کی ہے اور انھوں نے اس پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کی خلاف ورزی کے مرتکب دکان داروں پر جرمانے عاید کیے جاسکتے ہیں۔غیرملکی خبررسا ادار کے مطابق صوبائی کونسل کے ایک رکن ناصر حسن خزعلی نے کہا کہ غیر شائستہ کردار پر انتباہ کے لیے شہر بھر میں جگہ جگہ پوسٹر آویزاں کر دیے گئے ہیں تاکہ کونسل کے 2012ء کے ایک فیصلے کے مطابق شہر کے تقدس کو برقرار رکھا جاسکے۔ان پوسٹروں پر کربلا کے مکینوں کو خبردار کیا گیاکہ اب خواتین کے ملبوسات کی حیا سوز انداز میں نمائش ، غیر شائستہ فلموں کی فروخت ، گانے بجانے اور عوامی مقامات پر غیر مہذب الفاظ میں گفتگو پر پابند ی ہوگی۔ان پوسٹروں پر کربلا کے تقد س پر فیصلے کی عمل درآمد کمیٹی کے ارکان کے دستخط ہیں۔اس میں خلاف ورزی کے مرتکبین کو خبردار کیا گیا ہے کہ ان پر پابندیاں عاید کی جاسکتی ہیں لیکن کونسل کے اس فیصلے کی شہر کے سب مکین تائید کرر ہے ہیں اور نہ وہ اس کے حامی ہیں۔کربلا میں ٹیکسی چلانے والے مجاح حسین نامی ایک ڈرائیور کا کہنا تھا کہ موسیقی کا سننا شخصی آزادیوں میں سے ہے۔ جب تک میں گانا سنتے ہوئے کسی کو نقصان نہیں پہنچاتا ہوں تو پھر کسی کو بھی مجھے روکنے کا حق نہیں پہنچتا‘‘۔خواتین کے ملبوسات فروخت کرنے والے ایک سیلز مین
احمد حسین کا کہنا تھا کہ اس فیصلے سے شخصی آزادیاں متاثر ہونے کے علاوہ کاروبار بھی متاثر ہوں گے۔انھوں نے صوبائی کونسل کو تجویز پیش کی ہے کہ’’ وہ اس طرح کے فیصلوں کے بجائے سڑکوں کی تعمیر اور عوامی خدمات بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کرے۔