ریاض(سی پی پی)مسجد الحرام کے امام وخطیب شیخ ڈاکٹر فیصل غزاوی نے کہا ہے کہ اچھائی ،خداترسی، پاکیزگی ، علم پسندی اور خوش اخلاقی جیسی خوبیاں مومن کی شناخت ہیں، ان سے آراستہ ہونا اور رہنا اہل اسلام پر فرض ہے۔ عرب خبررساں ادارے کے مطابق ہفتہ کو امام حرم نے اپنے خطبے میں کہا کہ وہ خوبیاں جنہیں دیکھ کر یہ بات سامنے آتی ہے کہ ان سے آراستہ بندہ مومن ہے ان میں اچھائی ، خدا ترسی ،
علم پسندی اور خوش اخلاقی جیسی خوبیاں ہیں۔ہر انسان کو یہ سننا اچھا لگتا ہے کہ فلاں پاکیزہ طبیعت کا مالک ہے۔ ہر انسان چاہتا ہے کہ اسے اس قسم کے وصف سے پکارا جائے۔ کوئی بھی انسان یہ بات پسند نہیں کرتا کہ اسے مکار کہا جائے بلکہ اکثر لوگ عیار طبیعت کے مالک لوگوں سے دور بھاگتے ہیں۔ نبی کریم ﷺکے اس ارشاد سے جس کی روایت معروف جلیل المرتبت صحابی ابوموسی اشعری نے کی ہے ،پتہ چلتا ہے کہ انسان فطری طور پر مختلف المزاج ہوتے ہیں۔نبی کریمﷺ کے ایک اور ارشاد گرامی سے واضح ہوتا ہے کہ مومن کی مثال شہد کی اس مکھی کی طرح ہوتی ہے جو خوشگوار رس کو اپنی خوراک بناتی ہے اور پاکیزہ شہد تیار کرتی ہے۔ کوئی نقصان نہیں کرتی اور کوئی گڑ بڑ بھی نہیں کرتی۔ امام حرم نے توجہ دلائی کہ پاکیزہ انسان وہ پاک صاف شخص ہوتا ہے جو ہر کمی او رہر گندگی سے پاک و صاف رہنے کا اہتمام کرتا اور رکھتا ہے۔خود کو جہالت ، فسق و فجور سے دور رکھتا ہے۔ اسی کے ساتھ وہ علم ، ایمان اور خوبیوں سے آراستہ ہونے پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔ اپنے نفس کی اصلاح میں لگا رہتا ہے۔ اس کا دل اللہ تعالی کی معرفت اور اس کی محبت سے سرشار رہتا ہے۔ اس کی زبان اللہ کے ذکر اور اس کی حمد و ثنا سے معطر رہتی ہے۔ اس کے اعضا او رجوارح اللہ تعالی کی طابع داری و فرمانبرداری میں راحت محسوس کرتے ہیں۔پاکیزہ طبیعت کا مالک مومن اپنے ہر عمل ، نشست و برخاست ، چلنے
پھرنے ، رہن سہن میں پاکیزہ ہوتا ہے۔ مرنے کے بعد دنیا اسے اس کی خوبیوں کا تذکرہ کر کے یاد کرتی ہے۔ امام حرم نے یہ بھی کہا کہ مومن بندہ پاکیزہ نفس کا مالک ہوتا ہے۔ اللہ تعالی نے مرد و زن کو گھر بسانے کیلئے نکاح کا راستہ دکھایا او ربتایا۔ شادی سے پاکیزگی ، برکت، خوشحالی ، دلوں کی صحت ، صالح اولاد کی نعمت حاصل ہوتی ہے۔بدکاری سے دل کے امراض لاحق ہوتے ہیں۔ بدکاری ایک طرح سے دل کا مرض ہے۔
اس سے نسلوں میں خلل واقع ہوتا ہے اسی لئے بدکاری آخرت میں عذاب کا باعث بنے گی۔ یہ زندگی کی برکتوں کے خاتمے اور زندگی کی آفتوں کا باعث بنتی ہے۔ امام الحذیفی نے طلاق کو کھیل بنانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالی نے انتہائی ضرورت پڑنے پر ا س کی اجازت دی ہے۔ عصر حاضر کے نوجوان شرعی تقاضوں کو پس پشت ڈال کر طلاق دے دیتے ہیں او راسے کھیل بنایا ہوا ہے۔