اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) چین کی حکومت مسلمانوں کے اکثریتی صوبے سنکیانگ میں تمام مسلمانوں کے ڈی این اے کے نمونے حاصل کر رہی ہے، تفصیلات کے مطابق دی گارڈین کی ایک رپورٹ کے مطابق چینی حکومت صوبہ سنکیانگ میں تمام مسلمانوں کے ڈی این اے کے
نمونے حاصل کررہی ہے اس کے علاوہ 12 سے 65 سال کے تمام افراد کی آنکھوں کو سکین کیا جائے گا اور بلڈ گروپ کی معلومات بھی اکٹھی کی جا رہی ہیں، حاصل ہونے والی تمام معلومات کو ایک مرکزی ڈیٹا بیس کی صورت میں محفوظ کر لیا جائے گا۔ اس کے علاوہ ہیومن رائٹس واچ کا بھی کہنا ہے کہ صوبہ سنکیانگ کے لوگوں کے ڈی این اے، آنکھوں کے سکین اور بلڈ ٹائپ کی معلومات حاصل کی جا رہی ہیں اس کے علاوہ فنگر پرنٹ اور دیگر بائیو میٹرک ڈیٹا جمع کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ واضح رہے کہ صوبہ سنکیانگ میں ترک یغور نسل کے ایک کروڑ سے زائد مسلمان آباد ہیں، چین کی حکومت کی طرف سے مسلمانوں پر شدت پسندی کا الزام لگایا جاتا ہے اور اس سے پہلے بھی انہیں کئی پابندیوں کا سامناہے۔ تجزیہ کاروں کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ اس تمام ڈیٹا سے یہاں کے تمام افراد کی نگرانی کی جا سکے گی اور اس نگرانی کا نتیجہ شہریوں کی بنیادی انسانی حقوق کی محرومی کی صورت میں بھی نکل سکتا ہے اس کے علاوہ یہاں کی حکومت اس تمام ڈیٹا کی وجہ سے ایسے اقدامات اٹھا سکتی ہے جو صوبہ سنکیانگ کو ایک کھلی جیل میں بدل سکتے ہیں۔