واشنگٹن(این این آئی)امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے کہا ہے کہ اسرائیل میں امریکی سفارت خانے کو فوری طور پر یروشلم منتقل کرنا ممکن نہیں ہے، اس میں سالوں لگ سکتے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق انہوں نے کہا کہ تل ابیب سے امریکی سفارت خانے کی منتقلی کے لیے کئی برس درکار ہیں۔ پیرس میں اپنے فرانسیسی ہم منصب ژاں ایو لیدریاں کے ساتھ ملاقات کے بعد ایک مشترکہ کانفرنس میں ایک سوال کے جواب میں کہی۔
ٹلرسن نے کہاکہ رواں یا اگلے برس کے دوران ایسا ممکن نہیں ہو سکتا۔دریں اثناء انڈونیشیا کی وزارت خارجہ نے امریکی سفیر کو دوبارہ طلب کرلیا، اور متنازع بیان پر وضاحت طلب کرلی۔عرب ٹی وی کے مطابق جکارتا میں انڈونیشیا کی خاتون وزیر خارجہ ریتنو مورسیدی نے دفتر خارجہ میں امریکی سفیر جوزف ڈونوان سے ملاقات کی اور احتجاجی مراسلہ پیش کیا۔مراسلے میں امریکا کی جانب سے بیت المقدس کو اسرائیلی دار الحکومت قرار دینے
پر شدید احتجاج کیا گیا، ساتھ ہی امریکی سفیر کے اس متنازع بیان پر وضاحت بھی طلب کی گئی جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ امریکی صدر ٹرمپ نے سفارتخانے کی منتقلی کے فیصلے سے قبل انڈونیشیا سمیت کئی اسلامی ممالک سے صلاح مشورہ کیا تھا۔