مقبوضہ بیت المقدس(سی پی پی)فلسطینی دفتر خارجہ نے کہاہے کہ امریکہ القدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کر کے امن عمل کے سرپرست ملک او ر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے دائمی رکن کی حیثیت سے اپنے فرض سے دستبردار ہو گیا ہے۔ امریکہ نے ماضی میں پیش آنے والے واقعات سے کوئی سبق نہیں سیکھا،غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق پرانا ریکارڈ بتاتا ہے کہ جب بھی
امریکہ نے اسرائیل کی مکمل جانبداری کا مظاہرہ کیا تب عالمی برادری نے اسے الگ تھلگ کر دیا، امریکی صدر ٹرمپ نے نیا فیصلہ سنا کر اپنے ملک کو پوری دنیا سے الگ تھلگ کرنے والے رجحان میں اضافہ کر دیا ہے۔امریکہ نے ایک بار پھر پوری دنیا کو جتا دیا کہ فلسطین اسرائیل کشمکش کی بابت امریکہ کا موقف جانبدارانہ ہی رہا ہے۔ دفتر خارجہ نے توجہ دلائی کہ امریکہ نیا فیصلہ کر کے امن عمل کے سرپرست ملک کی حیثیت سے اپنا کردار ادا کرنے سے دستبردار ہو گیا ہے۔ اس نے بین الاقوامی قانون او ربین الاقوامی نظام کی خلاف ورزی کا راستہ اپنا لیا۔امریکہ سلامتی کونسل کے رکن ملک کے فرائض سے بھی دامن جھاڑ چکا ہے۔امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے دنیا کے ان سربراہوں کے مشوروں پر کان نہیں دھرا جنہوں نے انہیں اس اقدام سے باز رکھنے کیلئے ان سے رابطے کئے تھے۔ فلسطینی صدر ہی نہیں عرب و مسلم سربراہوں، خود امریکہ کے قریبی اتحادیوں نے بھی انہیں اس اقدام سے روکنے کی ہر ممکن کو شش کی ۔ انہو ںنے کسی بھی شخصیت کو درخوراعتنا نہیں سمجھا۔ انہوں نے سیاسی منطق ، قانونی منطق او رہر معقولیت کے خلاف متضاد عذر تراشے ہیں۔ امریکی صدر کے فیصلے کا کوئی قانونی یا سیاسی اثر نہیں ہوگا۔ فلسطینی اس فیصلے کے خلاف سیاسی ، سفارتی او رقانونی حلقوں تحریک فتح کی مرکزی کونسل کے سینئر رکن اور فلسطینی
مصالحتی مذاکرات کار عزام الاحمد نے کہا ہے تحریک فتح اور فلسطینی اتھارٹی نے امریکہ کیساتھ تعلقات ختم کردیئے ہیں،فلسطین میں قومی حکومت کی تشکیل میں کوئی رکاوٹ نہیں رہی۔غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عزام الاحمد نے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے مقبوضہ بیت المقدس کو صہیونی ریاست کا دارالحکومت تسلیم کیے جانے کے بعد امریکا سے تعلقات بے معنی ہوچکے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ فلسطینی سیاسی جماعتوں نے حکومت کی تشکیل کی راہ میں حائل مشکلات حل کر لی ہیں۔ فلسطین میں سیاسی عمل میں اب کوئی رکاوٹ نہیں۔ فلسطینی حکومت دن رات اپنی ذمہ داریاں ادا کررہی ہے۔ایک سوال کے جواب میں فتحاوی رہنما نے کہاکہ غزہ کی پٹی میں حکومتی شعبوں کا کنٹرول حاصل کرنے کیلئے تمام اقدامات سرعت کیساتھ مکمل کرلئے ہیں۔
بدھ اور جمعرات کو بیشتر وزارتوں نے غزہ میں اپنا انتظام سنبھال لیا ہے۔عزام الاحمد نے کہا کہ پرانے ملازمین اپنے عہدے پر بحال کردیئے گئے ہیں۔ اختلافات کے بعد بھرتی کیے گئے ملازمین کا مسئلہ طے شدہ وقت کے اندر اندر حل کرلیا جائے گا۔عزام الاحمد نے کہا کہ حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ سے ہونے والی ملاقات میں اگلے دنوں اور چند ہفتوں کے دوران مصالحتی عمل کو
مزید مستحکم کرنے سے اتفاق کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ کے القدس کے بارے میں اقدام کے بعد فلسطینیوں میں مصالحت کی زورت اور دو چند ہوگئی ہے۔ انہوںنے کہا کہ ٹرمپ کے القدس بارے اعلان کے بعد فلسطینی اتھارٹی اور واشنگٹن کے درمیان رابطے ختم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکی اقدام کے بعد آنیوالے دنوں میں فلسطینی حکومت جوابی اقدامات کریگی۔ میں جنگ جاری رکھیں گے۔