کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک) دنیا کے ایک فیصد امیر ترین لوگ دنیا کی آدھی دولت کے مالک ہیں جبکہ ایک دہائی کے دوران دنیا کی دولت میں 27 فیصد اضافہ ہوا ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق 0.7 فیصد آبادی کے پاس 280 ٹریلین ڈالرز کی رقم ہے۔حال ہی میں جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں امیر اور ایک عام آدمی کے فرق کو بتایا گیاہے۔گزشتہ روز جاری ہونیوالی گلوبل ویلتھ رپورٹ کے
مطابق 2008 میں 42.5 فیصد سے بڑھ کر مالی بحران 2017 میں 50.1 فیصد تک ہوگیا ہے یا 140 ٹریلین ڈالرز ہوگیا ہے۔سالانہ رپورٹ میں کہا گیا کہ دنیا کی 0.7 فیصد آبادی کے پاس پوری دنیا کی دولت کا 46 فیصد ہے اور یہ اب 280 ٹریلین ڈالرزکی رقم بنتی ہے۔دوسری جانب دنیا کے ساڑھے 3 غریب آبادی میں سے ہر ایک کے پاس 10 ہزار ڈالرز سے بھی کم کے اثاثے ہیں۔ادھر دنیا کے 70 فیصد کام کرنیو الے لوگوں کے پاس دنیا کی دولت کا 2.7 فیصد موجود ہے۔رپورٹ کے مطابق غریب آبادی زیادہ تر ترقی پذیر ممالک کی ہے جن میں افریقہ اور بھارت جیسے لوگ شامل ہیں اور ان میں 90 فیصد لوگوں کے پاس 10 ہزار ڈالرز سے کم رقم موجود ہے۔دنیا بھر کی دولت میں ایک دہائی کے دوران ایک چوتھائی اضافہ ہوا ہے،دنیا کی دولت پر جاری ہونیو الی سالانہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ 10 برسوں میں دنیا کی دولت میں 27 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ 2006 سے 2016 کے درمیان دولت 6.4 فیصد بڑھی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں 2007 میں شدید مالی بحران کا سامنا رہا ہے،پہلی بار رئیل اسٹیٹ نیبھی بلند سطح کو چھوا ہے۔ گزشتہ 12 ماہ میں امریکہ کے پاس ساڑھے 8 ٹریلین کے قریب جمع ہوئیجبکہ چین کی دولت 1.7 ٹریلین ڈالرز تھی۔