اسلام آباد (این این آئی) طالبان اور حکومتی عہدیداروں سمیت کئی افغان شخصیات کو غیر حکومتی سطح پر ایک میز پر بٹھانے کیلئے دبئی میں بلائی گئی کانفرنس ملتوی ہوگئی ہے ۔ یہ غیر حکومتی ڈائیلاگ اس ماہ کے پہلے ہفتے میں ہونا تھے ۔کانفرنس میں مدعو بعض شخصیات نے ’’این این آئی ‘‘کو بتایا کہ اس غیر حکومتی بات چیت کا اہتمام خلیل ساپی نامی افغان نے کیا تھا جو کہ پگواش تحقیقاتی ادارے کا افغانستان کیلئے نمائندہ ہے
لیکن اس میں پگواش کا براہ راست کوئی تعلق نہیں ۔ پگواش اس سے پہلے اس طرح کئی غیر حکومتی ڈائیلاگ منعقد کر چکی ہے ۔ دبئی کی کانفرنس کیلئے مدعو ایک افغان شخصیت نے کہاکہ امکان ہے کہ کانفرنس اس ماہ کے اواخر میں ہو جائے ان کے مطابق کئی شرکاء کو وقت پر ویزے نہیں ملے جس پرکانفرنس ملتوی کر دی گئی ۔ عرب سفارتی ذرائع نے کہاکہ شاید متحدہ عرب امارات کے حکام کو اعتماد میں نہیں لیا گیا تھا یہ بھی التواء کا سبب ہوسکتا ہے ۔طالبان ذرائع کے مطابق وہ غیر حکومتی سطح پر ہر مکالمے میں حصہ لینگے تاکہ افغان آپس میں مسئلے کے حل کیلئے مختلف آپشنزپر غور کر سکیں تاہم طالبان حکومت کے ساتھ اس وقت کوئی مذاکرات نہیں کرینگے اور پہلے مرحلہ میں امریکہ کے ساتھ براہ راست مذاکرات چاہتے ہیں کیونکہ افغان مسئلے کا حل کا اختیار امریکہ کے پاس ہے طالبان نے کئی مواقع پر کہا ہے کہ امریکہ نے اکتوبر 2001میں ان کی حکومت فوجی طاقت سے گرائی ہے اور طالبان امریکہ سے غیر ملکی افواج کے نکل جانے کیلئے وقت کی تقرری پر مذاکرات کیلئے تیار ہیں طالبان کا کہنا ہے کہ یہ تاثر غلط ہے کہ انہوں نے مذاکرات کیلئے امریکی فوجیوں کے انخلاء کی شرط رکھی ہے بلکہ ہم انخلاء کے وقت بارے مذاکرات کیلئے تیار ہیں طالبان کا کہنا ہے کہ انخلاء کا مسئلہ حل ہونے کے بعد افغانوں کے آپس میں مذاکرات کا مرحلہ ہوگا ۔