منگل‬‮ ، 05 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

شمالی کوریا کے رہنما اہلیہ و ہمشیرہ کے ہمراہ میک اپ فیکٹری کیوں گئے،حیران کن وجہ سامنے آگئی

datetime 31  اکتوبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پیانک یانگ (اے این این)شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان نے اپنی اہلیہ ری سول جو اور بہن کم یو جونگ کے ہمراہ پیانگ یانگ میں ایک کاسمیکٹس فیکٹری کادورہ کیا ہے۔

جاری کردہ تصاویر میں ان دونوں خواتین کو دیکھا جا سکتا ہے جو عوامی مقامات پر کم ہی نظر آتی ہیں۔شمالی کوریا کے رہنما کی بہن کو حال ہی میں حکومت میں اہم عہدہ دیا گیا ہے۔اقوام متحدہ کی پابندیوں کے کئی مراحل کے بعد شمالی کوریا میں درآمد شدہ غیر ملکی اشیائے تعیش کی قلت ہو گئی ہے۔پابندیوں کی وجہ سے گذشتہ چند برسوں کے دوران کئی ممالک نے شمالی کوریا میں پرتعیش اشیا کی کاروباری بنیادوں پر فراہمی بند کر دی ہے۔بظاہر شمالی کوریا نے کاسمیٹکس کی اپنی صنعت تیار کر لی ہے جس کے بارے میں اطلاعات ہیں کہ اس میں مقامی مہنگے برانڈز کی اشیا بنائی جا رہی ہیں۔ ان برانڈز میں بومہیانگی اور انہاسو بھی شامل ہیں جو صارفین میں بہت تیزی سے مقبول ہو رہے ہیں۔کم جونگ ان جو زیادہ تر تصاویر میں فوجی اڈوں اور میزائلوں کی تجربہ گاہوں پر دیکھے جاتے ہیں، وہ کاسمیٹکس فیکٹری میں مشینیں دیکھ کر ہنس رہے ہیں اور ان کے ہمراہ ادارے کی حکام اور ان کی

ہمشیرہ بھی دکھائی دے رہی ہیں۔کم جونگ ان کا کاسمیٹکس فیکٹری کا دورہ پیانگ یانگ کی اشرافیہ اور متوسط طبقے پر ان حکمرانی کا جواز پیدا کرنے کے پروپیگنڈے کا اہم مقصد پورا کرتا ہے۔ان کی کئی تصاویر مختلف فیکٹریوں اور بازاروں میں کھینچی گئی ہیں جبکہ سرکاری میڈیا کا دعوی ہے کہ صارفین کی ضروریات کی اشیا جیسے کہ تھری ڈی ٹیلی ویژنزاور سمارٹ فونز کی تیاری میں خاطر خواہ پیش رفت کی جا چکی ہے۔شمالی کوریا کے تجزیہ کار انکت پانڈا نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ دورے کا مقصد یہ دکھانا تھا کہ شمالی کوریا اپنے شہریوں پر انحصار کر سکتا ہے اور بیجنگ یا سیول کی سطح تک ترقی کر سکتا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘یہ اس حکومت کے لیے اہم ہے کہ وہ اپنے شہریوں کو دکھائے کہ وہ انھیں آسائشیں فراہم کر سکتی ہے۔’شمالی کوریا کے سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق پیانگ یانگ کی کاسمیٹکس فیکٹری کے دورے پر کم جونگ ان نے عالمی معیار کی اشیا بنانے پر ادارے کی

تعریف کی۔کم جونگ ان کی اہلیہ ری سول جو منفرد سیاہ اور سفید لباس پہنے تصاویر میں نمایاں طور پر دیکھی جا سکتی ہیں۔البتہ ان کی ہمشیرہ کم یو جونگ ان تصاویر میں شناخت نہیں کی جا سکتیں، تاہم سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق وہ دیگر اعلی حکام کے ہمراہ وہاں موجود تھیں۔کم جونگ ان کے خاندان اور ان کی ذاتی زندگی کے بارے میں معلومات کم ہی موجود ہیں اور ان کے خاندان کے لوگ عوامی مقامات پر خال خال ہی نظر آتے ہیں۔انکت پانڈا نے کہا کہ یہ اہم بات ہے کہ وہ اس بار انھوں نے اپنی اہلیہ اور ہمشیرہ کے ساتھ منظر عام پر آنا پسند کیا۔ان کے مطابق ‘یہ ان کیلئے خاندان کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے، کہ خونی رشتے ان کیلئے اہم ہیں اور ان کے بچے ان کی جگہ لیں گے۔حالیہ دنوں میں ہی ترقی پانے کے بعد کم جونگ ان کی ہمشیرہ کی موجودگی اس بات کا اشارہ ہے کہ کم کی حکومت دنیا کو دکھانا چاہتی ہے کہ وہ اب زیادہ طاقت ور عہدے پر موجود ہیں۔رواں ماہ کے دوران کم جونگ

ان نے اپنی ہمشیرہ کو ملک کے اعلی ترین فیصلہ ساز ادارے کی رکن بنایا ہے۔یہ دورہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب جزیرہ نما کوریا میں شمالی کوریا کے میزائل اور جوہری تجربوں کے بعد کشیدگی بڑھ رہی ہے۔اس کے علاوہ کم جونگ ان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی

شدت اختیار کر رہا ہے اور ایک ہفتے کے دوران امریکی صدر سیول کا دورہ بھی کرنے والے ہیں۔شمالی کوریا کے رہنما کا یہ دورہ سرکاری ذرائع ابلاغ پر امریکی وزیر دفاع کے بیان کے ایک روز بعد دکھایا جا رہا ہے جس میں انھوں نے کہا تھا کہ امریکہ جوہری طور پر مسلح شمالی کوریا کو تسلیم نہیں کرے گا۔

موضوعات:



کالم



دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام


شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…

فیک نیوز انڈسٹری

یہ جون 2023ء کی بات ہے‘ جنرل قمر جاوید باجوہ فرانس…

دس پندرہ منٹ چاہییں

سلطان زید بن النہیان یو اے ای کے حکمران تھے‘…

عقل کا پردہ

روئیداد خان پاکستان کے ٹاپ بیوروکریٹ تھے‘ مردان…

وہ دس دن

وہ ایک تبدیل شدہ انسان تھا‘ میں اس سے پندرہ سال…