میڈرڈ (مانیٹرنگ ڈیسک) اسپین کے خودمختار علاقے کیٹالونیا کی پارلیمنٹ نے اسپین سے آزادی اور الگ ریاست بنانے کا اعلان کردیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق کیٹالونیا کی پارلیمنٹ میں آزادی کے لیے پیش کی جانے والی تحریک کے حق میں 70 ووٹ، مخالفت میں 10 ووٹ آئے جبکہ دو اراکین نے ووٹ نہیں دیا۔تاہم ہسپانوی حکومت کی جانب سے اس اعلان کو سرکاری طور پر قبول کیے جانے کے امکانات معدوم دکھائی دیتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 135 ارکان میں مشتمل ایوان سے کیٹالونیا کے اپوزیشن اراکین نے ووٹنگ سے قبل احتجاجاً واک آؤٹ کیا۔ووٹنگ کے وقت آزادی کے حامی ہزاروں افراد پارلیمنٹ کے باہر جمع تھے جنہوں نے آزادی کے حق میں زیادہ ووٹ آنے کے بعد انتہائی خوشی کا اظہار کیا۔آزادی کے حامی افراد کے لیے پارلیمنٹ کے باہر دو بڑی اسکرینیں لگائی گئی تھیں جس پر انہوں نے ایوان کی براہ راست کارروائی دیکھی اور تحریک کے منظور ہونے کے بعد تالیاں بجا کر ’آزادی‘ کے نعرے لگائے اور روایتی گیت گائے۔ریجنل پارلیمنٹ کی جانب سے آزادی کے اعلان کے بعد ہسپانوی وزیر اعظم ماریانو راجوئے کو قانون بحال کرنا ہوگا۔اسپین سے آزادی کے حق میں ووٹ دیئے جانے کے فوری بعد انہوں نے ٹویٹر پر عوام کو صبر کا مظاہرہ کرنے کا پیغام دیتے ہوئے کہا کہ قانون کی حکمرانی کیٹالونیا میں قانون بحال کرے گی۔اسپین کے وزیراعظم کا کہنا ہے کہ مرکزی حکومت کاتالونیا میں قانون اور جمہوریت کو بحال کرانے کے لیے ہرممکن اقدام کرے گی ۔واضح رہے کہ یکم اکتوبر کو کاتالونیا میں اسپین سے آزادی کیلئے ریفرنڈم میں 90فیصد افراد نے آزاد ریاست کے حق میں ووٹ دیا تھا۔ ریفرنڈم کے نتائج سامنے آنے کے بعد کاتالونیا کی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ یورپی یونین اسپین کی حکومت سے علیحدگی کے حوالے سے مذاکرات میں مدد کرے بصورت دیگر وہ یکطرفہ طور پر اسپین سے علیحدگی اور آزادی کا اعلان کرسکتی ہے۔