منگل‬‮ ، 23 دسمبر‬‮ 2025 

جرمن سیکورٹی ایجنسز کا پناہ گزینوں کو جسم فروشی پر اکسانے کا لرزہ خیز سکینڈل منظر عام پرآ گیا، سکینڈل نے جرمن حکومت کو ہلا کر رکھ دیا

datetime 26  اکتوبر‬‮  2017 |

برلن ( مانیٹرنگ ڈیسک )جرمن سیکورٹی ایجنسز کا لرزہ خیز سکینڈل منظر عام پر آگیا، جرمن سیکیورٹی کمپنیاں پناہ گزینوں کو جسم فروشی پر اکسانے لگیں، اسکینڈل نے جرمن حکومت کو بھی ہلا کر رکھ دیاہے۔ جرمن ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ پناہ گزینوں کی نگرانی کے لیے قائم سیکیورٹی کمپنیاں پناہ گزینوں بالخصوص کم عمر افراد کو جسم فروشی کے مکروہ دھندے پر مجبور کرتی ہیں۔اس چونکا دینے والے انکشاف نے جرمن حکومت کو بھی ہلا کر رکھ دیا ہے۔

جرمنی کے جنرل ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق جرمن چانسلر انجیلا میرکل کے ترجمان اسٹیفن زابیرٹ نے بدھ کو پناہ گزینوں کو جسم فروشی جیسے مکروہ دھندے پر مجبور کرنے والی خبروں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ خبریں درست ہیں تو ہم ان واقعات کی باریک بینی سے تحقیقات کرائیں گے۔یہ بات قطعا ناقابل قبول ہے کہ کوئی کمپنی یا ادارہ پناہ گزینوں کی ابتر معاشی حالات کو اپنے ناجائز مقاصد کے لیے استعمال کرے۔ترجمان نے کہا کہ جو شخص بھی جسم فروشی جیسے شرمناک دھندے میں ملوث پایا گیا اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ حکومت اس طرح کے اخلاقی جرائم کی شدید مذمت کرتے ہوئے ان سے سختی سینمٹا جائے گا۔رپورٹ میں ایک سیکیورٹی اہلکار جس کا چہرہ چھپا دیا گیا کو پناہ گزینوں سے یہ کہتے سنا گیا ہے کہ ’مجھے ایک عورت چاہیے یا کوئی نوجوان لڑکا، بہتر ہے کہ لڑکا کم عمر ہو۔لڑکا یا لڑکی جتنے کم عمر ہوں گے اتنی ان کی قیمت زیادہ ہوگی۔ مجھے ذاتی طور پر ان کی خواہش ہے۔ایک دوسرے سیکیورٹی اہلکار نیا نکشاف کیا کہ برلن کی بعض کمپنیاں جسم فروشی کرنے والے پناہ گزینوں اور گاہکوں کے درمیان ڈیل کراتی ہیں اورلین دین یورو کرنسی میں کیا جاتا ہے۔پناہ گزین کیمپ کے ایک سیکیورٹی اہلکار نے بتایا کہ بہت سے پناہ گزین جسم فروشی کرنا چاہتے ہیں۔

ان کے پاس پیسہ نہیں اور وہ اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے اس مکروہ دھندے پر سوچتے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر کم افراد ہیں جن کی عمریں سولہ سال سے کم ہیں۔ ان کے پاس اور کوئی ذریعہ نہیں۔ایک سوال کے جواب میں خاتون سماجی کارکن کا کہنا تھا کہ جسم فروشی کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں، جگہ کی تنگی، جنسی تسکین کی خواہش، خراب سماجی حالات، منشیات کا استعمال، اپنے خاندان کو پیسوں کی فراہمی اہم اسباب ہیں۔ جسم فروشی کرنے والے افراد کی عمریں 12 سے 40 سال کی عمر کے درمیان ہوتی ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جہانگیری کی جعلی ڈگری


میرے پاس چند دن قبل ایک نوجوان آیا‘ وہ الیکٹریکل…

تاحیات

قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…