منگل‬‮ ، 19 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

جرمن سیکورٹی ایجنسز کا پناہ گزینوں کو جسم فروشی پر اکسانے کا لرزہ خیز سکینڈل منظر عام پرآ گیا، سکینڈل نے جرمن حکومت کو ہلا کر رکھ دیا

datetime 26  اکتوبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

برلن ( مانیٹرنگ ڈیسک )جرمن سیکورٹی ایجنسز کا لرزہ خیز سکینڈل منظر عام پر آگیا، جرمن سیکیورٹی کمپنیاں پناہ گزینوں کو جسم فروشی پر اکسانے لگیں، اسکینڈل نے جرمن حکومت کو بھی ہلا کر رکھ دیاہے۔ جرمن ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ پناہ گزینوں کی نگرانی کے لیے قائم سیکیورٹی کمپنیاں پناہ گزینوں بالخصوص کم عمر افراد کو جسم فروشی کے مکروہ دھندے پر مجبور کرتی ہیں۔اس چونکا دینے والے انکشاف نے جرمن حکومت کو بھی ہلا کر رکھ دیا ہے۔

جرمنی کے جنرل ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق جرمن چانسلر انجیلا میرکل کے ترجمان اسٹیفن زابیرٹ نے بدھ کو پناہ گزینوں کو جسم فروشی جیسے مکروہ دھندے پر مجبور کرنے والی خبروں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ خبریں درست ہیں تو ہم ان واقعات کی باریک بینی سے تحقیقات کرائیں گے۔یہ بات قطعا ناقابل قبول ہے کہ کوئی کمپنی یا ادارہ پناہ گزینوں کی ابتر معاشی حالات کو اپنے ناجائز مقاصد کے لیے استعمال کرے۔ترجمان نے کہا کہ جو شخص بھی جسم فروشی جیسے شرمناک دھندے میں ملوث پایا گیا اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ حکومت اس طرح کے اخلاقی جرائم کی شدید مذمت کرتے ہوئے ان سے سختی سینمٹا جائے گا۔رپورٹ میں ایک سیکیورٹی اہلکار جس کا چہرہ چھپا دیا گیا کو پناہ گزینوں سے یہ کہتے سنا گیا ہے کہ ’مجھے ایک عورت چاہیے یا کوئی نوجوان لڑکا، بہتر ہے کہ لڑکا کم عمر ہو۔لڑکا یا لڑکی جتنے کم عمر ہوں گے اتنی ان کی قیمت زیادہ ہوگی۔ مجھے ذاتی طور پر ان کی خواہش ہے۔ایک دوسرے سیکیورٹی اہلکار نیا نکشاف کیا کہ برلن کی بعض کمپنیاں جسم فروشی کرنے والے پناہ گزینوں اور گاہکوں کے درمیان ڈیل کراتی ہیں اورلین دین یورو کرنسی میں کیا جاتا ہے۔پناہ گزین کیمپ کے ایک سیکیورٹی اہلکار نے بتایا کہ بہت سے پناہ گزین جسم فروشی کرنا چاہتے ہیں۔

ان کے پاس پیسہ نہیں اور وہ اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے اس مکروہ دھندے پر سوچتے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر کم افراد ہیں جن کی عمریں سولہ سال سے کم ہیں۔ ان کے پاس اور کوئی ذریعہ نہیں۔ایک سوال کے جواب میں خاتون سماجی کارکن کا کہنا تھا کہ جسم فروشی کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں، جگہ کی تنگی، جنسی تسکین کی خواہش، خراب سماجی حالات، منشیات کا استعمال، اپنے خاندان کو پیسوں کی فراہمی اہم اسباب ہیں۔ جسم فروشی کرنے والے افراد کی عمریں 12 سے 40 سال کی عمر کے درمیان ہوتی ہیں۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟


سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…