اتوار‬‮ ، 29 جون‬‮ 2025 

پاکستان سے بازیاب ہونے والے امریکی خاتون نے امریکہ اور پاکستان دونوں کو جھوٹا قرار دیدیا، نیا پنڈورہ باکس کھل گیا

datetime 26  اکتوبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کینیڈا(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان سے بازیاب ہونے والے کینیڈین جوڑے نے کہا ہے کہ واشنگٹن اور اسلام آباد کی جانب سے انھیں اور ان کے اہل خانہ کو افغان سرحد پار کرتے ہوئے بازیاب کروانے کے دعوے جھوٹے ہیں۔کینیڈا کے اخبار ’ٹورنٹو اسٹار‘ کو دیے گئے ایک تفصیلی انٹرویو میں انھوں ںے کہا کہ ہم اس دن (11 اکتوبر) کو پاکستان میں داخل نہیں ہو رہے تھے۔بلکہ ہم پاکستان میں اس جگہ پر ایک سال سے بھی زائد عرصے

سے موجود تھے۔اوٹاوا ہسپتال میں اخبار کے نمائندے مچل شیفرڈ سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ہر کوئی الزام لگارہا ہے اور دعوے کر رہا ہے، پاکستان کا کہنا کہ ہم اس دن سے قبل کبھی پاکستان نہیں تھے، امریکا کا کہنا کہ ہمیشہ سے پاکستان میں تھے اور یہ پاکستان کی ذمہ داری تھی، ‘ان دونوں دعووں میں کوئی سچائی نہیں.کیٹلن نے قید کے دوران اپنے نومولود بچی کی ہلاکت کے بارے بتایا کہ یہ حقانی نیٹ ورک کی جانب سے ان کے شوہر جوشوا کو تنظیم میں شمولیت کی دعوت کو ٹھکرانے کانتیجہ تھا، ‘وہ بہت غصہ میں تھے کیونکہ انھوں نے جوشوا کو ان کے ساتھ شامل ہونے اور کام کرنے کو کہا گیا تھا اور انھوں نے کہا تھا نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ‘انھوں نے کھانا کھلاکر بچی کو ماردیا، انھوں نے غذا میں اوسٹروجن کی بھاری مقدار ملا دی تھی۔انھوں نے بتایا کہ ان کے شوہر کو فارسی زبان سمجھ آنے کی وجہ سے انہیں اپنے قید کے مقام کا پتہ چل جاتا تھا۔انھوں نے مزید کہا کہ 2014 اور 2015 میں کثرت سے ہماری جگہ تبدیل کی جاتی رہی اور ان ہی دنوں ان سے جبری طور پر حمل ضائع کروایا گیا اور ان کے ساتھ جنسی زیادتی کا عمل بھی ہوا۔ان کا کہنا تھا کہ جس کے بعد انھیں موسٰ گھر منتقل کیا گیا جو افغانستان کی سرحد پر کابل سے جنوب مشرق میں ہے، جہاں مہینوں رکھا گیا۔بازیاب خاتون کا کہنا تھا کہ انھوں نے اپنے حراست کے آخری لمحات دار الموسیٰ میں گزارے

جہاں انھیں گزشتہ سال نومبر کے مہینے سے بازیاب کرائے جانے کے دو دن قبل تک قید رکھا گیا تھا۔11 اکتوبر کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’رہائی سے قبل اغوا کار اس دن ان کو گاڑی کی ڈگی میں ڈال کر بھاگنے کی کوشش کر رہے تھے جبکہ دونوں اطراف سے گولیوں کی بوچھاڑ جاری تھی، ہم نے مدد کے لیے بھی نہیں پکارا کیوں کہ ہم خوفزدہ تھے کہ کہیں حقانی نیٹ ورک کا کوئی دوسرا گروہ ہمیں اغوا تو نہیں کرنا چاہتا‘۔انھوں

نے بتایا کہ انھیں یہ یاد نہیں کہ جب انھیں یہ پتہ چلا کہ وہ پاکستانی سیکیورٹی اہلکار تھے تو ان کا ردعمل کیا تھا ‘میراخیال ہے میں تقریباً سکتے کی حالت میں تھیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سٹوری آف لائف


یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…