برلن(مانیٹرنگ ڈیسک) جرمنی میں اڑنے والے حشرات کی تعداد میں کمی نے خطرے کی گھنٹی بجا دی، یورپ اور شمالی امریکا میں تتلیاں اور شہد کی مکھیوں میں 76فیصد کمی ہوئی ہے،یہ حشرات پھولوں سے زرگل منتقل کرنے کا بنیادی ذریعہ اور فوڈ چین کا اہم جزو ہیں،حشرات کی کمی کا ذمہ دار فصلوں پر چھڑکی جانے والی کیڑے مار ادویات کو قرار دیا جا رہا ہے۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق جرمنی میں
تحقیق کاروں کے مطابق گزشتہ تین دہائیوں میں اڑنے والے حشرات کی تعداد میں خطر ناک حد تک کمی ہوئی ہے۔ تحقیق کی رْو سے اس کمی کی ذمہ دار فصلوں پر چھڑکی جانے والی کیڑے مار ادویات ہو سکتی ہیں۔ اب جبکہ یہ بات تحقیق سے ثابت ہو چکی ہے کہ یورپ اور شمالی امریکا میں تتلیاں اور شہد کی مکھیاں غائب ہوتی جا رہی ہیں، سائنسی اور تحقیقی آن لائن جریدے ’پی ایل او ایس ون‘ میں شائع ہوئے ایک مطالعے میں بتایا گیا ہے کہ سن 1989 سے اب تک تقریباتین عشروں کے دوران جرمنی میں اڑنے والے کیڑوں کی تعداد کم ہوئی ہے۔اس حوالے سے ریسرچرز کو بجا طور پر تحفظات ہیں کیونکہ ایک تو یہ حشرات پھولوں سے زرگل منتقل کرنے کا بنیادی ذریعہ ہیں اور دوسرے فوڈ چین کا ایک اہم حصہ بھی ہیں جو پرندوں اور دیگر چھوٹی مخلوقات کی خوراک ہیں۔کیڑوں کے حوالے سے اس تحقیقی مطالعے کی ٹیم کے سربراہ اور جرمنی میں قائم راڈ بوڈ یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے تحقیق کار ہنس دے کرون کا کہنا ہے،’’ یہ حقیقت کہ اڑنے والے کیڑے اتنے بڑے علاقے میں اور اتنے بڑے پیمانے پر ختم ہو رہے ہیں بذات خود ایک خطرے کی گھنٹی ہے۔