واشنگٹن(آئی این پی ) امریکہ نے افغانستان میں مفاہمتی عمل کو فروغ دینے والے پاک افغان نمائندہ خصوصی کی ٹیم کو تحلیل اور دفتر کو ختم کردیا جبکہ سابق امریکی سفیر رچرڈ اولسن نے کہا ہے کہ افغانستان میں قیام امن کیلئے نمائندہ خصوصی یا مستقل وزیر کی اشد ضرورت ہے، غیر مستقل ملازمین اور دفتر بند ہونے سے افغان مسئلے کا پرامن اور سیاسی حل تلاش کرنے کی صلاحیتیں متاثر ہوں گی۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق
پاکستان اور افغانستان کے لیے امریکی نمائندہ خصوصی کی ٹیم کو تحلیل اور دفتر کو ختم کردیا ہے۔اس کا اعلان سرکاری سطح پر نہیں کیا گیا تاہم اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ایک اہلکار نے بتایا ہے کہ مذکورہ ٹیم میں شامل اہلکاروں کا معاہدہ ستمبر کے آخر میں ختم ہونے کے بعدکنٹریکٹ میں مزید توسیع نہیں کی گئی جس کے باعث مذکورہ ٹیم کی نوکریاں ختم ہوگئی ہیں اور اب وہ اپنی پوزیشن پر کام نہیں کرسکتے۔امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان کے مطابق امریکا اس بات پر غور کررہا ہے کہ نمائندہ خصوصی کے تحت چلنے والے معاملات کو جنوبی ایشیائی بیورو میں ضم کیا جائے اور اس کے متعلق کون سے سرکاری اور انتظامی اقدامات کی ضرورت پڑسکتی ہے اس پر سنجیدہ نوعیت کی بحث جاری ہے۔ دوسری طرف سابق پاک افغان نمائندہ خصوصی اور پاکستان میں امریکا کے سابق سفیر رچرڈ اولسن نے کہا ہے کہ افغانستان میں قیام امن کے لیے نمائندہ خصوصی یا مستقل وزیر کی اشد ضرورت ہے کیونکہ غیر مستقل ملازمین اور دفتر بند ہونے سے افغان مسئلے کا پرامن اور سیاسی حل کا تلاش کرنے کی صلاحیتیں متاثر ہوں گی۔واضح رہے کہ افغان صدر اشرف غنی اور چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ کے درمیان مشترکہ حکومت کا فارمولے نمائندہ خصوصی کے دفتر کی کوششوں سے قابل عمل ہوا تھا۔