بیجنگ (این این آئی)چین کی کمیونسٹ پارٹی کی سب سے بڑی سیاسی تقریب بیجنگ میں سخت سکیورٹی میں شروع ہو گئی ۔دارالحکومت بیجنگ میں شروع ہونے والی اس تقریب میں پارٹی کے رہنماؤں کے علاوہ 2,000 سے زیادہ مندوبین خطاب کریں گے۔بند دروازے میں ہونے والا یہ سربراہی اجلاس ہر پانچ سال بعد منعقد ہوتا ہے جو اس بات کا تعین کرتا ہے کہ کمیونسٹ پارٹی کا اگلا حکمران کون ہو گا؟صدر شی جن پنگ
جو 2012 میں پارٹی کے سربراہ بنے تھے کی قیادت میں ملک کو استحکام حاصل ہوا کے بارے میں امید کی جا رہی ہے کہ وہی پارٹی سربراہ رہیں گے۔کانگریس جو اگلے پانچ برسوں کے لیے ملک کے روڈ میپ کے بارے میں فیصلہ کرتی ہے کے بارے میں امید ہے کہ وہ اگلے ہفتے تک ختم ہو جائے گی۔کانگریس کے اختتام پر توقع ہے کہ پارٹی چین کے فیصلہ ساز ادارے پولٹ بیوور سٹینڈنگ کمیٹی کے نئے ارکان جو ملک کو آگے لے کر چلیں گے کے بارے میں آگاہ کرے گی۔چین کے صدر شی جن پنگ نے بدھ کو تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اپنے دور حکومت میں حاصل ہونے والی کامیابیوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ’چین سوشلزم کے ساتھ ایک نئے دور میں داخل ہوا ہے۔انھوں نے پارٹی ارکان سے کہا کہ ’ہمیشہ لوگوں کے ساتھ ہماری قسمت کا اشتراک کریں، ہمیشہ لوگوں کیبہتر زندگی کے بارے میں سوچیں۔اس موقع پر انھوں نے چین کے ’سوشلسٹ ماڈرنائزیشن‘ کے منصوبے کو بھی مختصر طور پر بیان کیا جسے 2050 تک پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ چین دنیا کے لیے اپنے دروازے بند نہیں کرے گا۔ چینی صدر نے سنکیانگ، تبت اور ہانگ کانگ کانام لیے بغیر علیحدگی پسندی کے خلاف بھی تنبیہ کی اور چین کے اس موقف کو دہرایا
کہ تائیوان چین کا حصہ ہے۔بیجنگ میں موجود نامہ نگاروں کے مطابق شی جی پنگ نے پارٹی میں کرپشن کے خلاف کیے جانے والے اقدامات کی کامیابی پر بھی بات کی۔بیجنگ میں جاری چین کی کمیونسٹ پارٹی کیتقریب کے لیے سکیورٹی کے سخت اقدامات کیے گئے ہیں۔ اضافی سکیورٹی کی وجہ سے رواں ہفتے کے آغاز میں ریلوے سٹیشنز پر لوگوں کی لمبی قطاریں دیکھنے میں آئی۔اطلاعات کے مطابق بیجنگ میں سخت سکیورٹی اقدامات کی وجہ سے لوگوں کا کاروبار متاثر ہوا جبکہ کچھ ریستوان، جمز، نائٹ کلبز اور کروکے بارز کو بند کر دیا گیا۔