اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)بھارت میں پہلی بار خواجہ سرا کو جج مقرر کر دیا گیا۔ بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق 29سالہ خواجہ سرا جوئیتا مالا مونڈال جو کہ بھارتی شہر کولکتہ میں پیدا ہوئی کو جج مقرر کر دیا گیا
ہے، جوئیتا کے جج بننے کے پس منظر میں بھارتی سپریم کورٹ کے وہ عدالتی احکامات ہیں جس میں حکومت کو حکم دیتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ خواجہ سراؤں کو ملازمتوں اورتعلیمی اداروں میں مخصوص کوٹہ جاری کیا جائے۔جوئیتا مالا مونڈال کی زندگی کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ دوران تعلیم سکول میں امتیازی سلوک کے باعث اس نے اپنا گھر چھوڑ کر شمالی بنگال کے ضلع اسلام پور میں رہائش اختیار کی اور یہیں اس نے خواجہ سرائوں کے حقوق کی ایک تنظیم بھی قائم کی جس میں 2 ہزار سے زیادہ خواجہ سراء شامل ہوئے۔ خواجہ سراء جج جوئیتامونڈال کاکہناتھا کہ خواجہ سراؤں کومعاشرے میں امتیازی سلوک کاسامنا کرنا پڑتا تھا اور یہ ایک تکلیف دہ موقع تھا۔انہوں نے کہا کہ لوگوں کے تضحیک آمیز رویے کے باعث تعلیم شروع کی اور قانون کی ڈگری حاصل کی، معاشرے سے ملنے والی عزت پربہت خوش ہوں۔اپنی ذمہ داریوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے جوئیتا کا کہنا تھا کہ اب تک مالک مکان اور کرایہ داروں سمیت بینک لون کے چار مقدمات کو کامیابی سے مکمل کیا ہے اورامید کرتی ہوں کہ اپنی ذمہ داریوں کو پوری ایمانداری سے جاری رکھوں گی۔