اسلام آباد (این این آئی) طالبان نے گزشتہ ہفتے آزاد کرائے گئے امریکی کینیڈین جوڑے کی اہلیہ کو دوران حراست جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے اور ان کی نوزائیدہ بچی کو ہلاک کرنے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب یہ جوڑا دشمن کے ہاتھوں میں ہے اور اسے مجبور کیا جا رہا ہے کہ وہ وہی کہے تو اسے بتایا جا رہا ہے۔غیر ملکی میڈیا نے طالبان کی طرف سے 15 اکتوبر کو جاری کردہ ایک ای میل کے حوالے سے بتایا کہ اغواء
کی جانے والی امریکی خاتون کا دوران قید ریپ کیا گیا اور نہ ہی اس کی نوزائیدہ بچی کو ہلاک کیا گیا تھا۔ ای میل میں کہا گیا کہ اب یہ جوڑا دشمن کے ہاتھوں میں ہے اور اسے مجبور کیا جا رہا ہے کہ وہ وہی کہے جو اسے بتایا جا رہا ہے ٗ طالبان کا کہنا ہے کہ یہ الزامات صرف انہیں بدنام کرنے کیلئے لگائے جا رہے ہیں۔طالبان کے مطابق دوران قید امریکی کینیڈین جوڑے کو ایک منٹ کیلئے بھی ایک دوسرے سے جدا نہیں کیا گیا تھا۔ دریں اثنا طالبان کے گروہ حقانی نیٹ ورک کی مبینہ قید سے بازیاب کرائے جانے والے کینیڈین شہری جوشوا بوئل نے کہاہے کہ قید میں اْن کی ایک بچی کو ہلاک کیا گیا جبکہ بیوی کے ساتھ جنسی زیادتی بھی کی گئی۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق بوئل نے ٹورنٹو کے پیئرسن انٹرنیشنل ائیر پورٹ پر جہاز سے اترنے کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہاکہ یقینی طور پر یہ میرے خاندان کے لیے بے پناہ اہمیت کا حامل ہو گا کہ ہم اپنے بچوں کے لیے یہاں ایک محفوظ پناہ گاہ تعمیر کر سکیں گے جسے وہ گھر کہہ سکیں۔جوشوا بوئل نے نیوز کانفرینس میں پْر سکون آواز میں بیان دیتے ہوئے کہاکہ حقانی گروپ کا شر ایک مسافر کو اغوا کرنے اور پھر اْس کی نومولود بچی کو قتل کرنے سے ہی ظاہر ہے۔ اور یہ شر میری بیوی کے ایک سے زیادہ بار ریپ سے بھی عیاں ہے جو گروپ کے سربراہ کی نگرانی میں کیا گیا۔ بوئل نے وضاحت سے نہیں بتایا کہ’ مسافر، قتل، اور ریپ سے اْن کی مراد کیا تھی۔ بوئل کی بیوی کولمین اس کانفرنس میں موجود نہیں تھیں۔