جنیوا (مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان نے کہا ہے کہ ہمیں جوہری اسلحہ پر پابندی کے معاہدوں پر عملدرآمد میں دہرے معیار کے اثرات کا بھی جائزہ لینا ہوگا۔ جنیوا میں اقوام متحدہ کیلئے پاکستان کے مستقل مندوب فرخ عامل نے جنرل اسمبلی کی تخفیف اسلحہ اورسلامتی بارے کمیٹی کے اجلاس کو بتایا کہ بعض ممالک کی طرف سے فوجی بالادستی کی نہ ختم ہونے والی خواہش علاقائی اور بین الاقوامی سلامتی کیلئے خطرہ کا باعث ہے جبکہ پاکستان کی سلامتی پالیسی تحمل، ذمہ داری اور اسلحہ کی دوڑ سے گریز جیسے اصولوں پر قائم ہے،
مثبت رد عمل نہ ملنے کے باجود پاکستان نے گذشتہ سال جنرل اسمبلی کے اجلاس کو بتایا کہ وہ جنوبی ایشیا میں جوہری تجربات پر پابندی کے معاہدے پر کام کرنے کے لئے تیار ہے اور پاکستان اس تجویز پر اب بھی قائم ہے۔ہماری اس تجویز کی بنیاد خطے کے دیگر ممالک کی طرف سے ایسے ہی رویے پر ہے جس کا مقصد یہ ہے کہ خطے کے ممالک کے درمیان فوجی توازن کا آپشن بھی موجود رہے۔ انہوں نے کہا کہ تخفیف اسلحہ کے لئے دیگر کوششیں بھی جاری ہیں تاہم یہ کوششیں کرنے والے ممالک کا دراصل اپنا اپنا ایجنڈہ ہے جس کی وجہ سے یہ کوششیں تعطل کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جوہری اسلحہ کی تخفیف کی کوششیں اس وقت تک مکمل کامیابی سے دوچار نہیں ہو سکتیں جب تک ان ممالک کے تحفظات دور نہ کئے جائیں جو اپنی سلامتی کے لیئے اپنے جوہری ہتھیاروں پر انحصار کرتے ہیں۔ جوہری اسلحہ میں تخفیف اور بالائی خلاء کے پرامن استعمال کے غیر امتیازی اور عالمی معاہدوں کے لئے کانفرنس آن ڈس آرمامنٹ بہترین فورم ہے۔ایسے معاہدوں کی بنیاد عالمی سطح پر قابل قبول مینڈیٹ ہونا چاہیے۔اس حوالے سے پاکستان کی تجاویز عالمی فورمز پر پہلے ہی موجود ہیں۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ ہمیں جوہری اسلحہ پر پابندی کے معاہدوں پر عملدرآمد میں دہرے معیار کے اثرات کا بھی جائزہ لینا ہوگا۔ پاکستان جوہری مواد کی منتقلی کو روکنے کی کوششوں میں سرگرمی سے شامل رہا ہے اور سلامتی کونسل کی قرار داد نمبر 1540 پر مکمل طور پر عمل پیرا ہے اور جوہری معاہدوں کو موثر اور مضبوط بنانے میں بھر پور دلچسپی رکھتا ہے۔