پیر‬‮ ، 23 دسمبر‬‮ 2024 

ظلم کی انتہا، سری لنکا میں بدھ مت پیروکاروں کا روہنگیا مہاجرین کیمپ پر حملہ

datetime 27  ستمبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کولمبو(مانیٹرنگ ڈیسک) سری لنکا کی قوم پرست تنظیم کے شدت پسند بدھ مت پیروکاروں نے دارالحکومت کے اطراف میں قائم روہنگیا مسلمان مہاجرین کے کیمپ پر حملہ کردیا اور پولیس پر مبینہ طور پر غیر قانونی مہاجرین کو گرفتار کرنے کے لیے دبا ؤڈالاجس کے بعد پولیس نے 31 مہاجرین، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں کو گرفتار کرکے سری لنکا کے جنوب میں قائم بوسا کمیپ میں منتقل کردیا۔

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کے دفتر کو یقین دہانی کرائی گئی کہ بوسا میں مہاجرین کی منتقلی عارضی ہے، بعد ازاں ان انتظامات کو یو این ایچ سی آر نے منظور کرلیا۔سری لنکن حکومت اور یو این ایچ سی آر مہاجرین کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ایک ساتھ کام کررہی ہیں تاکہ حراستی مرکز کی حالت اچھی ہو۔کولمبو میں موجود سفارتی کمیونٹی کو بھی مذکورہ کارروائی پر بریفنگ دی گئی ہے۔یاد رہے کہ سری لنکا میں روہنگیا مسلمانوں پر مذکورہ حملہ اس وقت سامنے آیا ہے جب دنیا بھر میں اور خاص طور پر مسلم امہ میں روہنگیا کے مسلمانوں کے ساتھ میانمار حکومت کے روا رکھے جانے والے غیر انسانی سلوک پر تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے۔خیال رہے کہ جب 25 اگست کو میانمار میں آراکان روہنگیا آرمی کی جانب سے سرکاری فورسز پر حملے کے بعد ریاست رخائن میں مسلمانوں کے خلاف کارروائی شروع کی گئی تھی جس کے بعد سیکڑوں مسلمان جاں بحق ہوئے جبکہ لاکھوں کی تعداد میں نقل مکانی پر مجبور ہوگئے تھے۔ابتدائی طور پر اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ میانمار کی ایک ریاست میں فوجی بیس پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد شروع ہونے والی کارروائی کے نتیجے میں 38 ہزار روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش کی جانب ہجرت کرچکے۔میانمار کی فوج کا کہنا ہے کہ وہ ‘دہشت گردوں اور عسکریت پسندوں’ کے خلاف کارروائی کررہی ہے کیونکہ عوام کا تحفظ ان کا فرض ہے۔

دوسری جانب روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش کی جانب ہجرت کرنے پر مجبور ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ انھیں بے دخل کرنے کے لیے قتل وغارت کی مہم شروع کی گئی۔میانمارکی فوج کی جانب سے جاری اطلاعات کے مطابق جھڑپوں اور کارروائیوں کے دوران 370 روہنگیا عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا گیا جبکہ 13 سیکیورٹی فورسز، دو سرکاری اہلکار اور 14 عام افراد بھی مارے گئے۔یاد رہے کہ 2012 میں ہونے والے فرقہ وارانہ واقعات میں 200 افراد ہلاک اور ایک لاکھ 40 ہزار کے قریب افراد بے گھر ہوگئے تھے

جس کے مقابلے میں تازہ واقعات بدترین ہیں۔میانمار فوج کی جانب سے الزام عائد کیا گیا کہ روہنگیا افراد کی جانب سے چھوٹے پیمانے پرحملے کیے جارہے ہیں جس کے بعد میانمار کی فوج کی جانب سے سخت کارروائی کی گئی۔تاہم بنگلہ دیش کی جانب ہجرت کرنے والے لاکھوں روہنگیا مسلمان اس کے برعکس میانمار کی فوج کے ظلم کی کہانیاں سنارہے ہیں جبکہ مذکورہ علاقوں میں عالمی میڈیا کی پہنچ نہیں ہے۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…