اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) داعش کے نہتے اور معصوم عراقی شہریوں پر مظالم کی داستانیں تو گاہے گاہے منظر عام پر آتی رہتی ہیں تاہم اب ایک ایسا انکشاف ہوا ہے کہ جسے جان کر آپ کا دل بھی خون کے آنسو رو پڑے گا ۔عراق میں داعش کے ہاتھوں جو طبقہ
سب سے زیادہ متاثر ہوا وہ خواتین تھیں۔ داعش کے ہاتھوں استحصال کا شکار ہونے والی خواتین سے کئی پناہ گزین کیمپ بھرے پڑے ہیں۔ جرمن ماہرنفسیات ڈاکٹرجین کیزیلن عراق میں ایک پناہ گزین کیمپ میں گیا جہاں داعش کی قید سے نجات پانے والی خواتین رہائش پذیر تھیں۔ وہ ان خواتین کے انٹرویو کرنا چاہتا تھا تاکہ زیادہ نفسیاتی دباؤ کی شکار خواتین کو منتخب کرکے انہیں اپنے ساتھ جرمنی لیجائے اور ان کا وہاں علاج ہو سکےکیمپ میں انٹرویوز کے دوران ایک ایسی لڑکی اس کے سامنے آئی کہ وہ لرز کر رہ گیا۔ اس لڑکی کی عمر محض 8سال تھی اور وہ اس وقت 8ماہ کی حاملہ تھی۔ غیر ملکی ٹی وی کے مطابق جرمن ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ ”یہ 8سالہ لڑکی 9ماہ تک داعش کی قید میں رہی اور اس عرصے میں اسے 10مرتبہ فروخت کیا گیا۔لڑکی نے مجھے بتایا کہ روزانہ کئی بار اس سے جنسی زیادتی کی جاتی تھی۔ اس کا مطلب ہے کہ ان 9مہینوں میں اسے سینکڑوں بار جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ہو گا۔“ڈاکٹر جین نے بتایا کہ ”اس کیمپ میں جتنی بھی خواتین تھیں ان کے ساتھ داعش کی قید میں ایسا غیرانسانی سلوک ہوتا رہا کہ ان میں سے اکثر کی نفسیاتی حالت انتہائی ناگفتہ بہ تھی۔