نیویارک (این این آئی)بین الاقوامی تنازعات ، موسمیاتی تبدیلیوں اور اقتصادی ترقی کی رفتار میں کمی کی وجہ سے عالمی سطح پر81 کروڑ 50لاکھ( 815 ملین)سے زائد افراد خوراک کی کمی کا شکار ہیں۔اس بات کا انکشاف اقوام متحدہ نے اپنی رپورٹ میں کیا جس کے مطابق صرف ایک برس میں بھوک یا خوراک کی قلت کے شکار افراد کی تعداد میں( 38 ملین )3کروڑ 80 لاکھ کا اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ کو ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن، یونیسف اور فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن، انٹرنیشنل فنڈ فار ایگریکلچر ڈیولپمنٹ اور دا فوڈ پروگرام کے اشتراک سے ترتیب دیا گیا ہے۔دا اسٹیٹ آف فوڈ انسکیورٹی اینڈ نیوٹریشن ان دا ورلڈ نامی اقوام متحدہ کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق 2015 ء میں بھوک یا خوراک کی کمی کے شکار افراد کی تعداد( 777 ملین )77 کروڑ 70 لاکھ تھی ،2016ء میں اضافے کے بعد یہ تعداد( 815 ملین )81 کروڑ 50 سے زائد ہوچکی ہے ۔رپورٹ کے مطابق بھوک یا خوراک کی کمی کے شکار افراد کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے ،جس کی ذمہ داری مسلح تنازعات،موسمیاتی تبدیلیاں اور اقتصادی ترقی کی رفتار میں کمی پر عائد ہوتی ہے۔اقوام متحدہ کی رپورٹ میں جنوبی سوڈان ،نائیجریا ،صومالیہ اور یمن کی صورتحال پر خاص طور پر تشویش کا اظہا کیا گیا ۔رپورٹ مرتب کرنے والے اداروں کے مطابق یہ اب تک واضح نہیں ہوسکا کہ یہ اضافہ عارضی ہے یا کسی طویل مدتی رجحان کی نشاندہی کرتا ہے،تاہم آئندہ13 برسوں میں دنیا بھر سے خوراک کی عدم دستیابی کے سلسلے میں بین الاقوامی برادری کو چیلنج ضرور درپیش ہوگا۔فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر جنرل یوڑے گرازیانو کے مطابق میانمار اور بنگلہ دیش میں روہنگیا مسلمانوں کو درپیش صورتحال کے باوجود، وہ پر اعتماد ہیں کہ چند مسلح تنازعات کے اثرات آئندہ برس تک ختم ہو جائیں گے۔اعداد و شمار پر نظر ڈالی جائے تو خوراک کی عدم دستیابی کے شکار 520 ملین سے زائد افراد براعظم ایشیا میں ہیں، براعظم افریقہ کی کل20 فیصد آبادی یا 243 ملین افراد کو بھی یہی صورت حال لاحق ہے۔