برلن(این این آئی)قطر کے امیر الشیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے گذشتہ روز اپنے دورہ ترکی کے دوران انقرہ میں ترک صدر رجب طیب ایردوآن سے ملاقات کی۔ملاقات میں قطر بحران اورچارعرب ممالک کے جاری بائیکاٹ پر تبادلہ خیال کیاگیا،عرب ٹی وی کے مطابق امیر قطر کا خلیجی ممالک کے ساتھ بحران کے بعد ترکی کا یہ پہلا دورہ ہے۔ ترکی کے نائب وزیراعظم اور وزیر برائے
اقتصادی امور نے ہوائی اڈے پر امیر قطر کا استقبال کیا۔بعد ازاں امیر قطر نے انقرہ میں قائم ترک صدارتی محل میں ترک صدر سے ملاقات کی۔ترک صدر سے ملاقات کے بعد امیر قطر جرمنی اور فرانس کا دورہ کریں گے جہاں وہ برلن میں جرمن چانسلر انجیلا میرکل اور فرانسیسی صدر ایمانول میکروں سے پیرس میں ملاقات کریں گے۔دوسری جانب لندن میں قطری حزب اختلاف کے زیر اہتمام ملک کے مستقبل کے حوالے سے کانفرنس جاری ہے اور اس میں مشرقِ وسطیٰ ، امریکا اور برطانیہ میں مقیم قطری حزب اختلاف کی شخصیات شریک ہیں۔ان کے درمیان بحث کے موضوعات میں قطر کی جانب سے دہشت گرد گروپوں کی امداد ، انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اور اس خلیجی ریاست کا مستقبل نمایاں ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق کانفرنس کے شرکاء میں لارڈ پیڈی ایش ڈاؤن ، سفیر بل رچرڈسن ، آئین ڈنکن سمتھ ، جان سمپسن ، جیمی روبن ، جنرل چک والڈ ، بریگیڈئیر شلومو بروم ، ڈوف زخیم اور رکن پارلیمان ڈینیل کازینسکی نمایاں ہیں۔وہ قطر کے ماضی ، حال اور مستقبل کے امکانات سے متعلق اپنے اپنے خیالات کا اظہار کررہے ہیں۔قطر ، عالمی سلامتی اور استحکام کے نام سے ہونے والی اس کانفرنس کا اہتمام جلاوطن قطریوں نے کہا کہ وہ اپنے ملک میں اصلاحات پر زوردیتے چلے آرہے ہیں۔اس کانفرنس کے منتظم قطرکی کاروباری شخصیت
اور اصلاح پسند خالد الہیل ہیں۔انھوں نے ایک بیان میں کہا کہ ہمیں مشرقِ وسطیٰ اور عالمی امور کے جن معزز اور نمایاں تبصرہ نگاروں کی حمایت حاصل ہوئی ہے،اس سے قطر کی موجودہ قیادت کی سمت کے بارے میں اندرون اور ملک پائی جانے والی تشویش کی بھی عکاسی ہوتی ہے۔خالد الہیل کا کہنا تھا کہ اس کانفرنس کا مقصد قطر کے بارے میں درست حقائق کو اجاگر کرنا ہے
کیونکہ موجودہ قطری رجیم کے دباؤ کی وجہ سے ان کے بارے میں کوئی آواز نہیں اٹھائی جارہی ہے۔