ینگون (مانیٹرنگ ڈیسک) میانمار میں روہنگیا مسلمانوں پر اب بھی میانمار کی فوج اور بدھسٹ انتہا پسندوں کے مظالم جاری ہیں، تفصیلات کے مطابق میانمار میں موت کا رقص اب بھی جاری ہے، مختلف ممالک کی جانب سے موجودہ صورتحال پر تشویش اور مذمت کے باوجود مقامی باشندوں پر میانمار فوج کے مظالم میں مزید اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ ایک نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ
کے مطابق اقرارالحسن جو ان دنوں برما میں موجود ہیں ان کا کہنا ہے کہ برما میں مسلمانوں کو عیدالاضحی پر قربانی کرنا بھی تقریباً ناممکن ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ قربانی کرنے کے لئے مقامی حکومت کو 50 ہزار سے ایک لاکھ تک ٹیکس دینا پڑتا ہے۔ کسی بھی شہر میں کسی بھی جگہ قربانی کرنے کے لیے انتظامیہ کو ایک جانور پر مقامی کرنسی کے مطابق پچاس ہزار روپے بطور ٹیکس ادا کرنا پڑتے ہیں اور اگر اس جانور کو لا کر ایک مہینے تک پالا جائے تو اس کا ٹیکس ایک لاکھ روپے تک جا پہنچتا ہے۔ اس بات سے ثابت ہوتا ہے کہ ایک عام مسلمان جس کا تعلق ایک متوسط طبقے سے ہی کیوں نہ ہو وہ قربانی کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا، مسلمانوں کی حالت زار کا اندازہ اس بات سے بھی کیا جا سکتا ہے کہ گزشتہ تیس سال سے یہاں مسجد بنانے کی اجازت نہیں دی گئی بلکہ جو میانمار میں جو مساجد موجود ہیں ان کی مرمت بھی نہیں کی جا سکتی۔ دوسری طرف میانمار کے مسلمانوں پر آنے والا ہر دن ایک نئے ظلم کی داستان سناتا ہے، میانمار کے نسل پرستوں نے روہنگیا مسلمانوں کو زندہ درگور کردیا، گاؤں دیہات جلا کر راکھ کر دیے گئے ہیں۔ بدھ مت دہشت گردوں نے ہزاروں روہنگیا مسلمان جلا ڈالے، ہزاروں افراد اپنی جان بچانے کے لیے کیمپوں میں انتہائی کسمپرسی کی حالت میں رہ رہے ہیں۔