جنیوا(این این آئی)انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے انسانی حقوق نے ایک مشترکہ بیان میں سنہ 1988ء میں ہزاروں ایرانی قیدیوں اور سیاسی کارکنوں کو ماورائے عدالت قتل کئے جانے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے یہ مطالبہ 11 ستمبر سے جنیوا میں جاری انسانی حقوق کونسل کے اجلاس کے موقع پر سامنے آیا ہے۔ اجلاس 29 ستمبر تک
جاری رہے گا۔اقوام متحدہ کے انسانی حقوق ہائی کمشنر زید رعد الحسین کا کہنا تھا کہ ایران میں سنہ 1988ء میں سیاسی قیدیوں کی ماورائے عدالت پھانسیوں کی جامع تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی نے کام شروع کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران میں سیاسی کارکنوں کا قتل عام روکنے کے لیے تہران حکومت کو عالمی اداروں کے مطالبات کا پابند بنانا ہوگا۔ خاص طور پر اقوام متحدہ کی جانب سے کی جانے والی تحقیقات میں ایران سے اس بارے میں باز پرس کرنا ہوگی۔ایران میں 80ء کے عشرے میں قیدیوں کو دی جانی والی اندھا دھند پھانسیوں کی تحقیقات کے مطالبے کی پٹیشن پر’اڈمونڈ رائیس آرگنائزیشن سینٹر‘ ، خواتین ہیومن رائٹئس انٹرنیشنل لیگ، بین الاقوامی آرگنائزیشن برائے فروغ تعلیم اور دیگر تنظیمیں شامل ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران نے جولائی سے اکتوبر 1988ء کے چند ہفتوں کے دوران جیلوں میں ڈالے گئے ہزاروں قیدیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔بیان کے مطابق قیدیوں کو اجتماعی طور پر موت کے گھاٹ اتارے جانے کا حکم ایرانی انقلاب کے بانی آیت اللہ علی خمینی کی جانب سے دیا گیا جس پر مجاھدین خلق سمیت اپوزیشن کی تمام نمائندہ تنظیموں نے شدید احتجاج کیا تھا۔