بدھ‬‮ ، 02 اپریل‬‮ 2025 

17ویں صدی میں شیطان کی جانب سے لکھے جانیوالے خط کا ترجمہ کمپیوٹر نے کر لیا خط کی تحریر کیا تھی؟پڑھ کر سائنسدانوں کی نیندیں اڑ گئیں

datetime 10  ستمبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) اٹلی کے ایک گرجا گھر میں 340سال قدیم شیطان کا لکھا ہوا خط موجود تھا جو ایسی زبان میں لکھا گیا تھا کہ آج تک کوئی اس کے مندرجات سمجھ نہیں سکا تھا لیکن اب سائنسدان اس خط کو پڑھنے میں کامیاب ہو گئے ہیں اور اس میں ایسی تحریر لکھی ہے کہ سن کر آپ بھی ملعون ابلیس پر ہزار لعنت بھیجیں گے۔ میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق یہ خط 1676ءمیں عیسائی راہبہ ماریہ کروسیفیسا ڈیلا کونسیزیون (Maria Crocifissa Della Concezione)نے لکھا تھا۔ ایک صبح ماریہ اٹھی تو اس

کے کپڑوں پر جابجا سیاہی لگی ہوئی تھی، اور یہ خط اس کے پاس پڑا تھا۔ اس نے گرجے میں موجود دوسری راہباﺅں کو بتایا کہ ”رات کو مجھ میں شیطان آ گیا تھا اور اس نے میرے ہاتھ کو استعمال کرتے ہوئے یہ خط لکھا ہے۔“ تاہم کوئی بھی اس خط کی تحریر کو پڑھ نہ سکا۔راہباﺅں کی اگلی نسل نے اس خط کو گرجے کی دیوار پر آویزاں کر دیا جہاں یہ آج تک لٹکا رہا۔ اس تمام عرصے میں کئی لوگوں نے اسے پڑھنے کی کوشش کی لیکن ناکام رہے۔ اب اٹلی کے شہر کیتانیا کے ’لودم سائنس سنٹر‘ کے سائنسدان اس خط کا ترجمہ کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ انہوں نے خفیہ انٹرنیٹ ’ڈارک ویب‘ پر موجود ایک سافٹ ویئر کے ذریعے اس کا ترجمہ کیا ہے۔ سنٹر کی ڈائریکٹر ڈینئیلی ابیٹی کے مطابق اس خط میں مذہب اور خالق کائنات کے بارے میں توہین آمیز باتیں تحریر ہیں، جن میں مذہب کو دنیا کے مسائل کا سبب بتایا گیا ہے اور خالق کائنات سے سرکشی پر مبنی الفاظ تحریر کئے گئے ہیں۔ڈینئیلی ابیٹی کا کہنا تھا کہ ”ہم کمپیوٹر پروگرام کے ذریعے اس خط کی 15سطروں کا ترجمہ کر پائے ہیں۔ اس کی تحریر میں کوئی تسلسل نہیں ہے بلکہ یہ ٹوٹے پھوٹے فقرے ہیں۔“ واضح رہے کہ دورحاضر کے سائنسدان نن ماریہ کے اس دعوے کو مسترد کرتے ہیں کہ اس پر شیطان کا سایہ تھا اور شیطان نے یہ خط لکھا ہے۔ اس کی بجائے سائنسدانوں کا موقف ہے کہ ماریہ کو کسی طرح کا ذہنی عارضہ لاحق تھا جس کے زیراثر اس نے یہ خط خود لکھا تھا۔ رپورٹ کے مطابق خط کے مندرجات معلوم ہوجانے پر سائنسدانوں کا یہ موقف بہت حد تک درست ثابت ہو گیا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ


میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…

سنبھلنے کے علاوہ

’’میں خانہ کعبہ کے سامنے کھڑا تھا اور وہ مجھے…

ہم سیاحت کیسے بڑھا سکتے ہیں؟

میرے پاس چند دن قبل ازبکستان کے سفیر اپنے سٹاف…

تیسری عالمی جنگ تیار(دوسرا حصہ)

ولادی میر زیلنسکی کی بدتمیزی کی دوسری وجہ اس…

تیسری عالمی جنگ تیار

سرونٹ آف دی پیپل کا پہلا سیزن 2015ء میں یوکرائن…