اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان کے امریکہ میں سابق سفیر حسین حقانی پاکستان مخالف بیانات میں پیش پیش ہیں، ایسا لگتا ہے کہ وہ پاکستان کے دشمن ملک بھارت کی خوشنودی کے لیے پاکستان کے خلاف بھونڈے پروپیگنڈے میں مصروف ہیں اور وہ اس مقصد میں جھوٹ میں حد سے آگے نکل گئے ہیں کہ امریکی بھی اب ان کا جھوٹ برداشت نہیں کر رہے۔ ایسا ہی ایک واقعہ اس وقت ہوا جب سابق سفیر ایک ٹی وی انٹرویو کے دوران پاکستان کے خلاف جھوٹی ہرزہ سرائی کرنے
پر امریکہ کی خاتون تجزیہ کار نے موقع پر ہی انہیں آئینہ دکھا دیا۔ امریکہ میں مقیم پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی نے ایک ٹی وی انٹرویو کے دوران کہا کہ پاکستان کبھی بھی افغانستان کے بارے میں مخلص نہیں رہا، پاکستان کو بھارت کی افغانستان میں موجودگی سے بہت زیادہ خوف ہے، حسین حقانی نے کہا کہ اسی لیے امریکی صدر ٹرمپ نے پاکستان کے اس ڈراؤنے خواب کو حقیقی شکل دے دی ہے، حسین حقانی نے مزید کہا کہ اب بھارت کی افغانستان میں موجودگی وہ کام کرے گی جو امریکہ پاکستان کو اربوں ڈالر دینے کے باوجود نہیں کرا سکا۔ ان کے پاکستان بارے ان الفاظ کے بعد امریکی خاتون تجزیہ کار لوریل ملر نے ان کے جھوٹ کا پردہ فاش کرتے ہوئے اس بات کو بے تکی کہتے ہوئے کہا کہ امریکہ پاکستان کو اربوں ڈالر کی امداد دے رہا ہے۔ لوریل ملر نے کہا کہ امریکہ پاکستان کو بہت زیادہ امداد دے رہا ہے یہ بات کسی طور درست نہیں ہے، امریکہ کے پاکستان کی امداد سکیورٹی کی مد میں کی ہے اس کے علاوہ تھوڑی بہت سول امداد بھی کی ہے مگر اب امریکہ پاکستان کو کچھ نہیں دے رہا، اتحادی فنڈ بھی روک لیا گیا ہے، اس سب کے باوجود یہ کہنا کہ امریکہ نے پاکستان کو اربوں ڈالر کی امداد دی انتہائی غلط بات ہے۔ امریکہ نے جتنی پاکستان کو اب تک امداد دی ہے اس سے بہت زیادہ پاکستان دہشتگردی کے خلاف اس جنگ میں خرچ کر چکا ہے۔ لوریل ملر نے کہا کہ پاکستان کو اب امریکی امداد کی ضرورت نہیں رہی کیونکہ پاکستان کا دوست ملک چین اس کی مدد کے لیے آگے آ چکا ہے اور امریکہ سے کئی گنا زیادہ پاکستان میں سرمایہ کاری کرچکا ہے۔ اس طرح انہوں نے حسین حقانی کو کھری کھری سنا دیں۔