کوالا لمپور(مانیٹرنگ ڈیسک) ملائشیا کی شہزادی امینہ سکندریہ اور ہالینڈ کے نومسلم محمد عبداللہ رشتہ ازدواج میں بندھ گئے، منفرد شاہی رسم و رواج سے سجی اس پُروقار تقریب میں اعلی حکام نے شرکت کی۔ملائیشیا کے بادشاہ سلطان ابراہیم اسماعیل کی اکلوتی صاحبزادی اور 31 سالہ شہزادی امینہ سکندریہ کی شادی کی تقریب میں 1200 افراد نے شرکت کی جب کہ ہزاروں لوگوں نے ایک بڑی اسکرین کے ذریعہ شہر کی مصروف چوک پر
بھراہ راست شادی کی تقریب دیکھی۔شہزادی امینہ بادشاہ سلطان ابراہیم اسماعیل کی اکلوتی صاحبزادی ہیں جو اپنے بہن بھائیوں میں دوسرے نمبر پر ہیں اور ان کے 5 بھائی ہیں شہزادی کو روایت کے مطابق صرف ساڑھے 22 رنگٹ (551 روپے) کا مہر دیا گیا۔شہزادی امینہ کے شوہر 28 سالہ محمد عبداللہ ایمسٹرڈیم میں پید اہوئے ان کا پرانا نام ڈینس ورباس تھا اور وہ سابق ڈچ ماڈل بھی ہیں جنہوں نے 2015 میں اسلام قبول کیا جس کے بعد ان کا نام عبداللہ رکھا گیا وہ مقامی فٹ بال کلب کے مارکیٹنگ افسر رہ چکے ہیں اورملائیشیا کی ریاست جوہر میں ایک پراپرٹی فرم میں کام کرتے ہیں۔دلہا اور دلہن کی پہلی ملاقات ایک کیفے میں ہوئی جہاں سے پروان چڑھنے والی دوستی پہلے محبت اور تین سال کی یہ رفاقت بعد ازاں شادی کے بندھن میں بندھ گئی۔شادی میں دلہن نے ملائشیا کا روایتی عروسی لباس زیب تن کررکھا تھا جب کہ ڈچ دلہا بھی ملائشیا کا روایتی سفید کرتا پاجامے اور ملائشین ٹوپی میں ملبوس تھا اور دونوں کے چہروں پر خوشی عیاں تھی شاہی محل میں شرکاء کی دعاؤں اور روایتی رسومات کے بعد دلہا محمد عبداللہ نے دلہن کو شادی کی انگوٹھی پہنائی۔شادی کے موقع پر شاہی محل اور پورے شہر کو خوبصورتی سے سجایا گیا تھا جب کہ شادی کی تقریب کو براہ راست دکھانے کے لیے شہر کی مصروف چوک پر ایک بڑی اسکرین نصب کی گئی تھی جہاں ہزاروں لوگ موجود تھے۔خیال رہے
کہ ملائشیا کی جنوبی ریاست جوہر کا حکمراں شاہی خاندان امیر اور خاصے طاقتور ہیں اور وہ اپنی ذاتی فوج بھی رکھتے ہیں چناچہ شادی کی تقریب میں خصوصی اور سخت حفاطتی اقدامات کیئے گئے تھے۔واضح رہے کہ ملائشیا میں بادشاہت کا ایک منفرد نظام رائج ہے اور ہر پانچ سال کے بعد نو ریاستوں کے حکمرانوں میں سے کسی ایک کو بادشاہت سونپ دی جاتی ہے۔