بدھ‬‮ ، 05 فروری‬‮ 2025 

بھارتی 1962 کی شکست سے نکل نہیں سکے، اب کیا ہونیوالاہے؟چینی میڈیانے تشویشناک دعویٰ کردیا

datetime 21  جولائی  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

بیجنگ (آئی این پی ) ہندو قوم پرستی بھارت کو جنگ کی طرف دھکیل رہی ہے ، اگر مذہبی قوم پرستی انتہا پسندی میں تبدیل ہو گئی تو مودی حکومت کچھ نہیں کر سکے گی بالکل اسی طرح جس طرح وہ 2014 میں اقتدار میں آنے کے بعد مسلمانوں کے خلاف پر تشدد واقعات کو روکنے میں ناکام ہوئی۔ چینی سرکاری اخبار گلوبل ٹائمز نے اپنے مضمون میں لکھا ہے کہ بھارت چین کو اپنا حریف اور دشمن تصور کرتا ہے اور وہاں یہ تصور پھیلایا جا رہا ہے کہ چین چاروں طرف سے گھیر رہا ہے۔

‘بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے میں بھارت کو شامل ہونے کی دعوت دینے کے باوجود بھارت اس بات پر بضد ہے کہ یہ پروجیکٹ اسے محصور کرنے کی چین کی عسکری حکمت عملی کا حصہ ہے۔’اخبار نے لکھا ہے کہ ’بہت سیبھارتی 1962 کی جنگ میں شکست سے نکل نہیں سکے ہیں۔ یہ شکست ان کے لیے ایک مسلسل درد بن گئی ہے جو انھیں چین کے خلاف متحد کرتی ہے۔ چین سے انتقام لینے کے جذبات ایک عرصے سے فروغ پا رہے تھے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کے انتخاب کے بعد ملک میں قوم پرستی کی لہر کو مزید ہوا ملی ہے۔ وہ بڑھتی ہوئی ہندو قوم پرستی کا فائدہ اٹھا کر اقتدار میں آئے۔ اس سے بھارت میں قدامت پسندی کے تصورات کا اثر بڑھ گیا ہے۔‘ وزیر اعظم نریندر مودی کے انتخاب کے بعد ملک میں قوم پرستی کے لہر کو اور ہوا ملی ہے، وہ بڑھتی ہوئی ہندو قوم پرستی کا فائدہ اٹھا کر اقتدار میں آئے۔اخبار کے مطابق ‘اب حکومت پر زور پڑ رہا ہے کہ وہ اپنے خارجی تعلقات بالخصوص چین اور پاکستان جیسے ملکوں کے ضمن میں سخت گیر رویہ اختیار کرے۔ چین کی سرحد پر موجودہ تنازع دراصل ہندو قوم پرستوں کی ایما پر ہی شروع کیا گیا ہے۔‘اخبار نے لکھا ہے کہ بھارت نے اپنی چین پالیسی کو بڑھتی ہوئی قوم پرستی کے ہاتھوں اغوا ہونے سے روکنے کے لیے دانشمندی کا استعمال نہیں کیا۔ ‘اس سے خود بھارت کے مفاد خطرے میں پڑ گئے ہیں۔ بھارت اگر محتاط نہیں رہا تو ہندو قوم پرستی دونوں ملکوں کو جنگ میں دھکیل دے گی۔’اس دوران بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے چین کے اس مطالبے کو مستر کر دیا ہے کہ بھارت کے فوجی ڈوکلام کے متنازع خطے سے واپس جائیں۔

ایک بیان میں سشما سوراج نے کہا کہ ‘بھارت کے فوجی وہاں سے پیچھے ہٹ جائیں گے بشرطیکہ چین کے فوجی بھی وہاں سے واپس جائیں۔’انھوں نے کہا کہ ڈوکلام کے اس خطے کے بارے میں ایک سمجھوتہ ہوا تھا جس کے مطابق کسی طرح کی تبدیلی بھارت چین اور بھوٹان تینوں ملکوں کے اتفاق رائے سے ہی ہو گی۔ انھوں نے کہا کہ بھارت چین سے بات چیت کے لیے ہمیشہ تیار ہیں لیکن وہ ڈوکلام سے یکطرفہ طور پر اپنی فوج کو پیچھے نہیں ہٹائیں گے۔

اس دوران بھوٹان کے متنازع خطے ڈوکلام میں بھارتی فوجیوں کے داخل ہونے کے ایک مہینے بعد بھی چین اور انڈیا کے درمیان تعطل برقرار ہے۔ دونوں ملکوں کے فوجی ایک دوسرے کے مقابل کھڑے ہیں۔ڈوکلام خطے کو چین اپنی زمین کہتا ہے جبکہ بھوٹان کا کہنا ہے یہ زمین اس کی ہے۔ بھارت کا کہنا ہے کہ اس کی فوج بھوٹان کی درخواست پر اس کی زمین کا تحفظ کرنے کے لیے ڈوکلام میں داخل ہوئی ہے۔ چینبھارت پر زور دے رہا ہے کو وہ اپنے فوجیوں کو اپنی سرحدوں میں واپس بلائے۔دونوں ملکوں میں کشیدگی کافی بڑھ گئی ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



رانگ ٹرن


رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…