دوحہ(این این آئی)عرب دنیا پر نظر رکھنے والے بعض ماہرین نے کہاہے کہ سعودی عرب اور قطر کے درمیان لڑائی کی سب سے بڑی وجہ ایران ہے۔ اگرچہ الجزیرہ چینل کی سرگرمیاں اور اخوان المسلمین کے ساتھ قطر کے تعلقات بھی وجوہات میں شامل ہیں۔
میڈیارپورٹس کے مطابق ماہرین نے کہاکہ سعودی عرب اور اس کے اتحادی ممالک نے قطر پر سے پابندیاں ہٹانے کے لیے جو شرائط رکھی ہیں ان میں پہلی شرط ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کرنا اور دوحہ میں ایرانی سفارت خانے کو بند کرنا ہے۔سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے قطر کی سرحدوں اور ہوائی راستوں پر پابندی لگا رکھی ہے۔خیال رہے کہ تا حال قطر ایئرویز کا دنیا کی بہترین ایئر لائنز میں شمار ہوتا ہے اور اب اسے مجبوری میں قدرے طویل راستوں سے اپنا سفر مکمل کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ اس پر پابندی ہے کہ اس کے طیارے عرب ممالک کی فضائی حدود میں داخل نہیں ہو سکتے۔یہ ایران کے لیے ایک بہت بڑی جیت ہے کیونکہ عرب ممالک کی ایران کے خلاف ایک متحدہ محاذ قائم کرنے کی کوششیں ناکام ہو چکی ہیں۔دوسری طرف، شیعہ ملک ایران کے خلاف علاقائی اتحاد بنانے کا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا منصوبہ بھی ناکام ہوتا نظر آرہا ہے۔قطر کے لیے ایران کے ساتھ اچھے تعلقات قائم رکھنے کی بنیادی طور پر اقتصادی وجوہات ہیں۔ دونوں ممالک کے پاس خلیج فارس میں گیس کا بہت بڑا خزانہ ہے۔روس کے بعد ایران اور قطر کے پاس دنیا کا دوسرا اور تیسرا سب سے بڑا گیس کا ذخیرہ ہے۔ایران کے متعلق جارحانہ رویہ رکھنا قطر کے لیے کبھی بھی آسان نہیں تھا۔ اس کے گیس سپلائی کے راستے ایران سے گزرتے ہیں اور ایران سے جھگڑا قطر کے لیے سمجھداری نہیں ہو سکتی۔