واشنگٹن(این این آئی)امریکا کے ایک سابق تجربے کار سفارت کار اور مشرقِ وسطیٰ امن عمل کے لیے ایلچی ڈینس راس نے کہا ہے کہ قطر دوحہ میں امریکی فوج کے اڈے کو من چاہی کارروائیوں کے لیے ایک ضمانت کے طور پر استعمال کررہا ہے۔
اگر قطر اپنے طور طریقے تبدیل نہیں کرتا تو امریکا اپنے مستقر کو کہیں اور منتقل کرنے پر غور کرسکتا ہے۔امریکی ٹی وی سے بات چیت میں انہوں نے کہاکہ وہ (قطری) ہمیں وہاں سے نکال باہر نہیں کریں گے کیونکہ اس مستقر کی وجہ سے ایک جانب تو امریکا انھیں سکیورٹی کی ضمانت دے رہا ہے اور دوسری جانب وہ (قطری) اس کو جو کچھ کرنا چاہتے ہیں ،اس کے لیے ایک لائسنس اور ضمانت کے طور پر استعمال کررہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہمیں انھیں یہ باور کرانے کی ضرورت ہے کہ ہم اس مستقر کو مزید استعمال نہیں کرنا چاہتے ہیں اور ہم متبادل کی تلاش کے لیے تیار ہیں۔ انھیں یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ اگر وہ اپنے اطوار تبدیل نہیں کرتے ہیں تو وہ اس بیس ہی کو خطرات سے دوچار کردیں گے۔جب ان سے یہ سوال کیا گیا کہ کیا ان کے خیال میں قطر اپنی خارجہ پالیسی میں تبدیلی لانے کو تیار ہے اور کیا وہ انتہا پسند گروپوں کی حمایت سے دستبردار ہوجائے گا تو انھوں نے کہاکہ یہ اس وقت ہی ہوگا جب ہم ان کی سکیورٹی سے متعلق سوال اٹھائیں گے اور انھیں ہمارے ساتھ رہنے کی حقیقی قدر وقیمت کا اندازہ ہوگا۔