ہریانہ(این این آئی) بھارتی عدالت نے ایک ہندو روحانی گرو کے پیروکاروں کو اس بات کی اجازت دے دی ہے کہ وہ اپنے گرو کی لاش کو ڈیپ فریزر میں رکھ سکتے ہیں کیونکہ مریدوں کا یہ ماننا ہے کہ انہیں موت نہیں آئی بلکہ وہ گہری سمادھی کی حالت میں چلے گئے ہیں اور دوبارہ زندہ ہوجائیں گے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق دیویا جیوتی جگریتری سنستھان کے بانی آشوتوش مہاراج جنوری 2014 میں دل کا دورہ پڑنے کے باعث چل بسے تھے ۔
تاہم ان کے پیروکار یہ بات ماننے کو تیار نہیں ہیں کہ وہ چل بسے ہیں بلکہ ان کا کہنا ہے کہ مہاراج گہری تپسیا کی حالت میں ہیں اور ان میں زندگی دوبارہ لوٹ آئے گی۔ مہاراج کی موت کے بعد سے ان کے ماننے والوں نے ان کی باڈی کو ہریانہ میں واقع 100 ایکڑ کے رقبے پر محیط آشرم میں ایک فریزر کے اندر رکھا ہوا ہے۔مہاراج کے ماننے والوں کے اس اقدام کے خلاف ان کے بیٹے ہونے کے دعوے دار دلیپ کمار جھا نے تین برس قبل ہریانہ ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کی تھی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ ہندو مذہب کے مطابق اپنے والد کی آخری رسومات ادا کرنا چاہتے ہیں لہٰذا ان کے والد کی لاش کو ان کے حوالے کیا جائے تاہم عدالت نے ان کی درخواست کو مسترد کردیا ۔دلیپ کمار جھا کے وکیل کا کہنا ہے کہ یہ معلوم نہیں کہ عدالت نے مہاراج کے زندہ ہونے کا دعویٰ قبول کیا یا نہیں البتہ انہوں نے ہماری درخواست مسترد کردی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے۔ عدالت نے دلیپ کمار جھا کی درخواست مسترد کرتے ہوئے 2014 کے اس فیصلے کو بھی کالعدم قرار دے دیا ہے جس میں ڈاکٹرز کی جانب سے مہاراج کو مردہ قرار دیے جانے کے بعد ان کی آخری رسومات ادا کرنے کے احکامات جاری کیے گئے تھے۔آشوتوش مہاراج کی عمر 70 برس سے زائد ہے جبکہ انہوں نے 1983 میں پنجاب کے شہر جالندھر میں علیحدہ فرقے کی بنیاد رکھی تھی جس کا مقصد خود بیداری اور عالمی امن کو فروغ دینا تھا۔ ان کے ماننے والوں کی تعداد کروڑوں میں ہے جو دنیا کے مختلف حصوں میں موجود ہیں۔