اتوار‬‮ ، 27 اپریل‬‮ 2025 

تنازع کے بعد شہریوں نے بیٹیوں کا نام آل سعود اور قطررکھنا شروع کردیا

datetime 2  جولائی  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

دوحہ(این این آئی)قطر اور سعودی عرب کے درمیان جاری سفارتی تنازع حکومتی حلقوں کے ساتھ ساتھ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر بھی زور و شور سے جاری ہے۔دونوں ملکوں کے عام شہریوں نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹس پر اپنی حکومت کے ساتھ اظہار یکجہتی اور مخالف ملک کے خلاف اپنے جذبات کا اظہار کیا ہے۔برطانوی ٹی وی کے مطابق حال ہی میں سعودی عرب میں ایک شخص نے اپنی بیٹی کا نام آل سعودی رکھا۔ ان

کا یہ فیصلہ پچھلے ہفتے کویت میں ایک شخص کے جواب میں تھا جس نے اپنی نومولود بچی کا نام قطر رکھا تھا۔ٹوئٹر پر جاری ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ احمد الانیزی نے اپنی بچی کو سعودی عرب کے جھنڈے میں لپیٹا ہوا ہے اور وہ اپنے پیغام میں کہتے ہیں کہ میں اس کویتی باشندے جس نے اپنی بیٹی کا نام قطر رکھا ہے، اس کے جواب میں، میں سعودی شہری ہوں اور میں خدا کی جانب سے دی جانے والی اپنی پہلی اولاد کا نام ال سعودی رکھ رہا ہوں۔مشرق وسطیٰ کے ممالک میں ٹوئٹر پر صارفین نے اس فیصلے کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار ہیش ٹیگ ‘سعودی نے بیٹی کا نام سعودی رکھا ہے’ کے ساتھ کیا ہے اور اب تک یہ ہیش ٹیگ 65000 سے زائد مرتبہ ٹویٹ ہو چکا ہے۔ٹوئٹر پر اس ہیش ٹیگ کے حوالے سے ملا جلا رجحان دیکھنے میں آیا۔ جہاں کئی لوگوں نے اس بات کو سراہا وہیں کئی لوگوں نے اس پر تنقید بھی کی۔ ایک صارف نے کہاکہ یہ قوم پرستی دکھانے کا درست طریقہ نہیں ہے۔دوسری جانب ان دونوں ملکوں کے اختلافات بچوں کے ناموں کے علاوہ اور جگہ بھی دیکھنے میں آئے۔قطری صارفین نے عرب امارت، جو کہ اس تنازع میں سعودی عرب کے ساتھ ہے، کے شہریوں پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ وہ لندن میں واقع پر تعیش دکان ہیروڈز سے خریداری نہ کریں کیونکہ اس کے مالکان قطر کے شاہی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ٹوئٹر پر یہ پیغامات اس وقت دیکھنے

میں آئے جب 26 جون کو عرب امارات کے سے تعلق رکھنے والے اماراتی نارویجیئن چیمبر آف کامرس کے چیئرمین سلطان علی راشد نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ‘ہیروڈز میں صرف کیے جانے والا ایک بھی درہم معصوم لوگوں کا خون بہانے کے مترادف ہے۔ دہشت گرد ممالک کی حمایت نہ کریں اور قطری ہیروڈز کا بائیکاٹ کرنے میں ہمارا ساتھ دیں۔’قطر کے ایک صارف نے اس پر طنز کرتے ہوئے کہاکہ یاد رہے کہ قطر کے پاس ہیتھرو کے ہوائی اڈے کے بھی کچھ مالکانہ حقوق ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ لندن نہ آنا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



قوم کو وژن چاہیے


بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…