اتوار‬‮ ، 14 ستمبر‬‮ 2025 

چیمپیئنز ٹرافی فائنل میں پاکستان کی جیت پر مبینہ جشن مناتے گرفتار ہونے والے 15 بھارتی نوجوانوں سے قید میں کون سا گھناؤنا کام کروایا جاتا رہا؟ افسوسناک انکشافات

datetime 1  جولائی  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے فائنل میں پاکستان سے بھارت کی شکست کے بعد ہندوستان کے سکیورٹی اداروں نے اس شکست کا غصہ مدھیہ پردیش میں پاکستانی جیت پر خوشیاں منانے والے پندرہ نوجوانوں کو گرفتار کرکے نکالا، ان پر غداری کا مقدمہ درج کیا گیا اور تقریباً دس روز جیل میں قید رکھنے کے بعد عدم ثبوت کی وجہ سے انہیں رہا کر دیا گیا، ان نوجوانوں نے جیل سے رہا ہونے کے بعد

جیل میں روا رکھے جانے والے انسانیت سوز سلوک کی ایسی داستان بیان کی کہ جسے سن کر آپ بھی تڑپ اٹھیں گے، بھارت کے ایک ٹی وی چینل ’’انڈیا ٹی وی‘‘ کے مطابق چمپئنز ٹرافی میں پاکستان کے ہاتھوں بھارت کی شکست کے بعد خوشیاں منانے کے الزام میں گرفتار 15 لوگوں پر مدھیہ پردیش پولیس نے پہلے غداری کا مقدمہ درج کیا لیکن بعد میں کوئی ثبوت نہ ملنے پر تمام ملزموں کو رہا کرنا پڑا۔ ان نوجوانوں نے جیل سے رہا ہونے کے بعد میڈیا کو اپنے ساتھ رکھے گئے ناروا سلوک کے بارے میں بتایا کہ ان سے جیل میں پاخانہ صاف کروایا گیا اور اس کے علاوہ کچھ قیدی ان کو غدارکہتے تھے۔ ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق گرفتار انیس بابو منصوری نے بتایا کہ جب ان لوگوں کو جیل لے جایا گیا، تو وہاں کے تقریباً ایک درجن پرانے قیدیوں نے ان کو مارا پیٹااور گالم گلوچ کی۔ انیس منصوری پیشے کے اعتبار سے ایک درزی ہیں، انیس منصوری نے اخبار کو بتایا کہ پولیس نے حراست کے دوران تمام لڑکوں کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔ پولیس کی طرف سے ہونے والے تشدد کے نشانات دکھاتے ہوئے انیس بابو منصوری نے بتایا کہ ہم مسلمان ہیں تو کیا ہوا لیکن ہندوستان کے شہری بھی تو ہیں۔ 18 جون کو بھارت کی شکست کے بعد ان پر مقدمہ درج کیا گیا اور پولیس نے الزام لگایا تھا کہ ان لوگوں نے بھارت کی شکست کے بعد آتش بازی کی تھی اور پاکستان کے حق میں نعرے لگائے تھے،

جب پولیس کو کوئی ثبوت اور گواہ نہیں ملا تو اس نے تمام 15 لوگوں پر غداری کا کیس ختم کرتے ہوئے فرقہ وارانہ کشیدگی پھیلانے کا مقدمہ درج کر دیا تاہم سبھی نوجوانوں کو عدالت سے ضمانت مل گئی ہے۔ ان کے گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ بھارت اور پاکستان کے کرکٹ میچ کے بعد پولیس دو تین دن گاؤں میں گشت رہی اور جسے چاہا اسے اٹھا لیا۔ ان 15 نوجوانوں میں سے دو کو چھوڑ کر باقی سبھی ان پڑھ ہیں اور مزدوری کرتے ہیں، ان میں سے بعض کے گھر ٹی وی کی سہولت بھی موجود نہیں ہے اور اس کے علاوہ ان کے پاس موبائل بھی نہیں ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انجن ڈرائیور


رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…