منگل‬‮ ، 23 دسمبر‬‮ 2025 

چین بھارت کشیدگی محض ’’کھیل‘‘ نہیں،کیا ہونے والا ہے ،معروف بھارتی تجزیہ کار نے خطرے کی گھنٹی بجادی

datetime 1  جولائی  2017 |

نئی دہلی (آئی این پی) بھارت کے سابق سفارتکار اور معروف تجزیہ کارنے اپنے انٹرویو میں چین اور بھارت مابین کشیدگی کو بچوں کے کھیل گوکارٹنگ سے تشبیہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارت اور چین کے مابین جو کچھ چل رہا ہے وہ گو کارٹنگ ہے ، اگر یہ محض کھیل ہے تو کوئی مسئلہ نہیں ہو گا لیکن ظاہر ہے ایسا نہیں ہو گا ، بیجنگ اور نئی دلی کو بھی بہر صورت ایسا ہی رویہ اختیار کرنا ہوگا ، دونوں کو ایک دوسرے کا باہمی احترام کرتے ہوئے منصفانہ طریقے سے اپنی اپنی حدود و قیود کو مد نظر رکھتے ہوئے مسائل کے مستقل حل کی طرف جانا ہو گا،

معروف بھارتی ٹی وی چینل این ڈی ٹی وی کے مطابق سابق سینئر بھارتی سفارتکار جو چین میں اپنی خدمات سرانجام دیتے رہیں ہیں نے اپنے ایک انٹرویو میں چین اور بھارت مابین کشیدگی کو بچوں کے کھیل گو کارٹنگ سے تشبیہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارت اور چین کے مابین جو کچھ چل رہا ہے وہ گو کارٹنگ ہے، اس کھیل میں عموماّ بچے اور کبھی کبھی بالغ حضرات تفریحی پارک میں چھوٹی برقی کاریں چلاتے ہیں اور کبھی کبھی آپس میں ٹکرا کر محظوظ ہوتے ہیں لیکن کھیل ختم ہونے پر اسے ہنسی میں اڑا دیا جاتا ہے اور آپس میں ہاتھوں کے اشارے سے بتاتے ہیں کہ کتنا مزا آیا۔ لیکن بعض و اوقات ایسا کھیل خطرناک حادثے کا بھی سبب بن جاتا ہے ۔ چین اور بھارت کے لئے اس میں ایک سبق ہے ۔ یہ کشیدگی دونوں ممالک کے لئے مسائل میں اضافہ کا سبب بھی بن سکتی ہے۔ دونوں فریقین اسے محض کھیل نہ سمجھیں اگر کھیل کھیل میں تصادم کی صورت حال پیدا ہو گئی تو نہ صرف فریقین کے لئے بلکہ خطے کے لئے بھی نقصان دہ ہو گی۔ اگر یہ محض کھیل ہے تو کوئی مسئلہ نہیں ہو گا لیکن ظاہر ہے ایسا نہیں ہو گا ، بیجنگ اور نئی دلی کو بھی بہر صورت ایسا ہی رویہ اختیار کرنا ہوگا ، دونوں کو ایک دوسرے کا باہمی احترام کرتے ہوئے منصفانہ طریقے سے اپنی اپنی حدود و قیود کو مد نظر رکھتے ہوئے مسائل کے مستقل حل کی طرف جانا ہو گا۔ یہ دونوں ممالک کے لئے انتباہ ہے اسے محض مذاق نہ سمجھا جائے جیسا کہ بھارت اور چین دونوں کی طرف سے اشتعال انگیز سفارتی عمل کے سلسلے سے واضح ہے۔ دونوں اطراف سے اب تک بنیادی خدشات کے لئے نا کافی احترام دکھایا گیا ہے۔

جیسا کہ نیوکلیئر سپلائرز گروپ (این ایس جی) میں بھارتی شمولیتپر چین کا موقف رکاوٹ ہے۔مسعود اظہر کے معاملہ پر بھی چین بار بار اپنی ویٹو پاور کی ورزش کرتا دکھائی دیتا ہے۔ چین کا بھاری پلڑا واضح طور پر اسلام آباد کی طرف دکھائی دیتا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ چین دہشتگردی کے مسئلے پر بھی پاکستان کا حمایتی ہے۔

ایسی صورتحال میں بھارت بھی اپنا تبتی کارڈ استعمال کرنے پر حق بجانب ہے لیکن یہ محض دکھاوے کے طور پر ہو تو بہتر ہے ورنہ کشیدگی بڑھنے کا اندیشہ ہے۔واشنگٹن ڈی سی میں حالیہ مودی ٹرمپ ملاقات کے بعدبھارت اور امریکہ کے تعلقات پر موجودہ مرکزی دھارے کے معاملات پر یہ حقیقت بھی چھپانے کی کوشش نہیں کی گئی کہ ان کے بنیادی مشترکہ مقاصد میں سے ایک چین پر مشتمل ہے۔اگر چین نے بھارت کو برانگیختہ کیا تو بی جے پی کے انتہائی قوم پرست حامیوں کی سوچ یہ ہے کہ پھر ہمیں بھی اس کی پرواہ نہیں کرنی چاہئے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جہانگیری کی جعلی ڈگری


میرے پاس چند دن قبل ایک نوجوان آیا‘ وہ الیکٹریکل…

تاحیات

قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…