نیو یارک(مانیٹرنگ ڈیسک)امریکی محققین کا کہنا ہے کہ برصغیر کی دو ایٹمی طاقتوں کے درمیاں جاری سیاسی سفارتی اور سرحدی تناؤ اور کشیدگی اگر خدانخواستہ جنگ میں تبدیل ہوگئی تو ایک بڑی تباہی ہوگی۔دونوں ممالک کے ایمٹی ہتھیاروں سے کروڑوں لوگ موت کے منہ میں چلے جائیگے اوزون لئیر کا آدھا حصہ برباد ہوجائیگا بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکی محقیقن کا کہنا ہے کہ اگر بھارت اور پاکستان کے
درمیاں جنگ ہوتی ہے تو نقصان اندازے سے کئی زیادہ ہوگا اور یہ نقصان صرف پاکستان اور بھارت تک محدود نہیں ہوگا 21ملین لوگ حملے کے بعد ایک ہفتے کے اندر موت کے منہ میں جائیں گے جو جنگ عظیم 2کے دوران مرنے والوں کی تعداد کے دوگناہ ہے یہ ریسیرچ یونیورسٹی آف کولریڈ بولڈر اور یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے محققیں نے پیش کی ہے ریسرچ کے مطابق مرنے والوں کے تعداد 9 سال میں بھارت کو ٹوٹل اموات کے 2221گنازیادہ ہوگی دنیا بھر کے 2بلین لوگ بھوک اور قحط کا شکار بن سکتے ہیں جس کے وجہ ایٹمی دھماکے کی وجہ سے موسمیاتی تبدیلی پر پڑنے والے اثرات ہوںگے پاکستان میں اس وقت130کے لگ بھگ ایمٹی وار ہیڈ موجود ہیں جبکہ انڈیا کے پاس ایمٹی وار ہیڈ کی تعداد 120کے قریب ہے ایمٹی جنگ کے بارے میں گفتگو اوڑی میں ہونے والے حملے کے بعد شروع ہوئی جس میں 18بھارتی فوجی مارے گئے تھے اور بھارت نے حملے کا الزام پاکستان پر ڈال دیا تھا انڈیا کی رپوٹ کے مطابق پاکستان سے کم ایمٹی ہتھیار کا مالک ہونا بھی زیادہ معنی خیز ثابت نہیں ہوا کیونکہ حملہ کوئی بھی کرے نقصان دونوں ملکوں کو بھگتنا پڑے گیا پاکستان کی ایمٹی طاقت پاکستان کے 66فیصد ہتھیار بیلسٹک میزائل پر مبنی ہے 66فیصد ہی نیوکلیر وار ہیڈ کوبلیسٹک میزائل پر موجود رکھا گیا ہے پاکستان کے حئف میزائل کی سیریز بھی ابھی تکمیل کے مراحل میں ہے
پاکستان کے 49بیلسٹک میزائل کو غوری کے برابر قرار دیا جاسکتا ہے اس میزائل کی رینج 1300کلومیٹر ہے اور یہ دہلی ،جے پور احمدآباد ، ممبئی پیونے ناگپور بھوپال اور لکھنو کا نشانہ بنا سکتا ہے پاکستان کے 8وار ہیڈکو شاہین 2کا نام دیا گیا ہے ان کی رینج 2500کلو میٹر ہے اور یہ انڈیا کے تقریباًہر شہر کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں جن میں خاص طور پر کلکتہ شہر قابل ذکر ہے ۔