اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) نائن الیون کے بعد امریکہ نے افغانستان پر ایٹم بم مارنے کا منصوبہ تیار کیا تھا، پاکستان ، چین اور ایران کو متاثر کرنے کیلئے امریکہ سیاہ چن اور بھارت چین سرحد کے قریب اپنا اڈا بنانا چاہتا تھا، سابق جرمن چانسلر جیرہارڈ شروئوڈرکے مشیر کے انکشافات۔ تفصیلات کے مطابق جرمنی کے سابق چانسلر جیرہارڈ شروؤڈر کے مشیر اسٹائنر نے جرمن اخبار کو
انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ نائن الیون کے بعد امریکہ نے افغانستان پر ایٹم بم گرانے کا منصوبہ بھی تیار کیا تھا۔ جرمنی کو خدشہ تھا کہ امریکہ غصے میں ایسا اقدام اٹھائے گا جس پر جرمنی نے صدر بش کو ایسا قدم اٹھانے سے منع کر دیا تھا۔ اسٹائنر کا کہنا تھا کہ امریکہ افغانستان پر ایٹم بم گرانے کے بعد خطے کو مزید غیر مستحکم کرنا چاہتا تھا جس سے ایران، پاکستان اور چین نے متاثر ہونا تھا اور اس کیلئے سیاچین گلیشیئر اورچین کے بھارت کےساتھ ملحقہ سرحد پر امریکہ نے اپنی فوج تعیناتی کےلئے فیصلہ کرلیا تھا جس کےلئے بھارت سے بھی مشاورت جاری تھی تاہم پاکستانی سابق صدر جنرل مشرف نے امریکہ کو اپنے ملک کے اندر فضائی اڈے فراہم کر دئیے جس سے امریکہ میں یہ سوچ حاوی ہوئی کہ اسے سیاہ چین میں بھارت چین سرحد پر فوجی اڈے کی ضرورت نہیں وہ ان فضائی اڈوں کے ذریعے پورے خطے پر کنٹرول رکھ سکتا ہے۔ واضح رہے کہ مشرف دور میں امریکہ کو افغانستان میں سامان حرب و رسد کی سپلائی کیلئے فضائی اڈے فراہم کئے گئے تھے جس پر اس وقت اور بعد میں شدید تنقید کی گئی تھی تاہم اب سابق جرمن مشیر کے اس انکشاف کے بعد ایسا معلوم ہو رہا ہے کہ پاکستان نے سیاہ چن کے قریب امریکی فوجی اڈے کو ایک انتہائی پیچیدہ حکمت عملی کے ذریعے بننے سے روک دیا تھا۔