نئی دہلی(آن لائن) بھارتی وزیرخزانہ ارون جیٹلی نے کہاہے کہ بھارت نے پاکستان کے ساتھ وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت میں دوستانہ تعلقات کے قیام کیلئے دیانتدارانہ کوششیں کی ہیں لیکن پاکستان نے اس کے جواب میں ہمیشہ ایسی کارروائیاں کیں ،جن سے تعلقات داغدارہوگئے ،انہوں نے یہ بات ایک بھارتی اخبارکودیئے گئے انٹرویومیں کہی۔ان کاکہناتھاکہ وزیراعظم مودی نے دوغیرمعمولی اقدامات اٹھائے ،
پہلے وزیراعظم نوازشریف کوحلف برداری کی تقریب میں بلایاپھرخودپاکستان گئے لیکن تعلقات کومعمول پرلانے کیلئے بھارت کی جانب سے ہرمرتبہ کوشش کے بعدایسے واقعات رونماہوئے کہ امن کوششوں کوسبوتاژ کردیاگیا۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ کوئی نہیں جانتاکہ وہ کس کے کنٹرول میں فوج یاانتہاء پسندوں یاسویلین حکومت کے ۔پٹھا ن کوٹ کاواقعہ ہویاموجودہ یادیوکیس ،تعلقات کومعمول پرلانے کیلئے آپ کے پاس حقیقت میں ایساماحول نہیں ہے کہ جس کے ساتھ نمٹاجاسکے ۔کلبھوشن یادیوکے حوالے سے انہوں نے کہاکہ ہم سمجھتے ہیں کہ اسے ایران سے اغواء کیاگیا،جس طرح پاکستان میں اس کے خلاف مقدمہ چلایاگیا،اس پرکسی کابھی اعتمادنہیں ہے ۔بھارت نے عالمی عدالت انصاف میں جاکردرست قانونی وآئینی مؤقف اختیارکیا،صرف اعترافی بیان پرکسی کوسزائے موت نہیں دی جاسکتی ،کیااسے ہتھیاریادستاویزات برآمدہوئی ہیں ۔سرجیکل حملوں کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ مسلح افواج نے دراندازی ،سیزفائرکی خلاف ورزیوں اوردہشتگردحملوں کی روک تھام کیلئے متعدداقدامات اٹھائے ہیں اورسرجیکل سٹرائیکس اسی عمل کاحصہ تھا۔مقبوضہ کشمیرکی صورتحال پرانہوں نے کہاکہ ہم دہشتگردوں کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہیں کریں ،جہاں تک کشمیرکے عوام کاتعلق ہے ،ہم چاہتے ہیں کہ وہ ہمارے ساتھ ہوں ،
کیونکہ انہیں بھی تشدداوردہشتگردی کاسامناہے۔انہوں نے کہاکہ کشمیرمیں جنگ پی جے پی یانیشنل کانفرنس ،کانگریس یاپی ڈی پی کے خلاف نہیں بلکہ یہ حقیقت میں علیحدگی پسندوں کے خلاف ہے