تل ایب(آئی این پی) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے دورہ اسرائیل کے دوران اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو سے ملاقات میں نشے کی حالت میں دکھائی دیئے اور بہت سے لوگوں نے یہ گمان کرلیا کہ انہوں نے شراب پی رکھی تھی، تاہم حقیقت اس کے برعکس ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق مائیکرو بلاگنگ ویب سائیٹ ٹوئٹر پر ایک فوٹیج پوسٹ کی گئی جس میں ٹرمپ کو نشے کی حالت میں دکھانے کے ساتھ ساتھ یہ دعوی کیا گیا
کہ انہوں نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاھو سے ملاقات کے وقت شراب پی رکھی تھی۔مگر ان کے چہرے کے تاثرات میں تبدیلی شراب پینے سے نہیں بلکہ روس کے ساتھ مذاکرات میں اسرائیل سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال پر برہمی کا نتیجہ تھی۔ صدر ٹرمپ اس سوال پر بہت زیادہ سیخ پا تھے اور لگ رہا تھا کہ انہوں نے شراب پی رکھی ہے۔سوشل میڈیا پر صدر ٹرمپ کے الکحل استعمال کرنے کی مبینہ ویڈیو کے بعد خود امریکی صدر کو اس کی وضاحت کرنا پڑی کہ انہوں نے شراب نہیں پی رکھی تھی۔ البتہ ان کے غصے کی وجہ حاضرین میں سے ایک شخص کی طرف سے روس کے ساتھ مذاکرات کے دوران اسرائیل بارے ایک سوال تھا جس پر صدر بہت سے زیادہ برہم ہوئے تھے۔جہاں تک شراب نوشی کا تعلق ہے تو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مدت ہوئی شراب کو ہاتھ نہیں لگایا۔فاکس نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں وہ بتا چکے ہیں کہ سنہ 1981 کے بعد انہوں نے شراب نہیں پی۔ان کا کہنا ہے کہ 35 سال قبل شراب چھوڑنے کی وجہ ان کے بڑے بھائی فریڈی کی شراب نوشی کے نتیجے میں ہونے والی موت بنی۔صدارتی انتخابات جیتنے سے قبل فاکس نیوز کو انٹرویودیتے ہوئے کمرے کے دیوار پر لگے اپنے بھائی کے فوٹو کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ میرا بھائی فریڈی 42 سال کی عمر میں شراب پینے سے چل بسا تھا۔ جب مجھے یہ معلوم ہوا کہ بھائی کی موت شراب نوشی سے ہوئی
تو میں نے اسی روز شراب کا شوق ترک کردیا تھا۔ اس کے بعد آج تک میں نے شراب کا ایک قطرہ بھی نہیں پیا۔نیوز ویک کو دیئے گئے ایک دوسرے انٹرویو میں بھی ٹرمپ نے کہا تھا کہ ان کے بڑے بھائی فریڈی نے انہیں نصیحت کی تھی کہ ٹرمپ کبھی شراب مت پینا۔ وہ بار بار یہی کہتے۔ مگر دوسری طرف خود فریڈی نے اتنی کثرت سے شراب نوشی کی جو ان کے لیے جان لیوا ثابت ہوئی۔