صنعاء /واشنگٹن (آئی این پی )امریکی وزارت دفاع (پینٹا گون) نے اعتراف کیا ہے کہ گذشتہ روز یمن میں القاعدہ سے وابستہ دہشت گردوں کے ایک ٹھکانے پر کیے گئے حملے کے نتیجے میں متعدد امریکی فوجی بھی زخمی ہوئے جبکہ آپریشن میں 7 القاعدہ جنگجو ہلاک ہو گئے۔جزیر العرب کی القاعدہ کے ساتھ وابستہ دہشت گردوں کے خلاف تازہ کارروائی یمنی حکومت کے تعاون سے کی گئی ہے۔ آپریشن میں ہلکے ہتھیاروں اور جنگی طیاروں کا استعمال کیا گیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی وزارت دفاع کے ترجمان کیپٹن جیف ڈیویز نے صحافیوں کو بتایا کہ یمن میں القاعدہ جنگجوں کے خلاف حملے کے دوران متعدد امریکی فوجی بھی معمولی زخمی ہوئے ہیں تاہم انہوں نے زخمی فوجیوں کی تعداد ظاہر نہیں کی۔انہوں نے بتایا کہ یہ پہلا موقع ہے جب مآرب گورنری میں کسی دور دراز مقام پر القاعدہ کے خلاف زمین آپریشن کیا گیا۔قبل ازیں منگل کو امریکی حکومت کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ یمن میں القاعدہ جنگجوں کے ایک مرکز پر حملہ کرکے کم سے کم سات جنگجوں کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔ امریکی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اس کارروائی کا بنیادی مقصد معلومات جمع کرنا تھا۔امریکی حکام بے بتایا کہ جزیر العرب کی القاعدہ کے ساتھ وابستہ دہشت گردوں کے خلاف تازہ کارروائی یمنی حکومت کے تعاون سے کی گئی ہے۔ آپریشن میں ہلکے ہتھیاروں اور جنگی طیاروں کا استعمال کیا گیا۔امریکی عہدیداروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ تازہ حملہ مآرب کے شمال میں جنوری میں کیے گئے حملے سے 40 سے 45 کلومیٹر دور کیا گیا۔ جنوری میں ہونے والی کارروائی میں متعدد عام شہریوں کے مارے جانے کے بعد ایک نیا تنازع پیدا ہو گیا تھاادھر مآرب اور البیضا کے علاقوں میں مقامی قبائلی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ القاعدہ کے خلاف آپریشن کے لیے امریکی چھاتہ بردار میرینز کی بڑی تعداد اتاری گئی۔
قبائلی ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکی فوجیوں اور القاعدہ جنگجوں کے درمیان البیضا میں آل عواض کے مقام پر کئی گھنٹے لڑائی جاری رہی جب کہ مآرب میں زمینی اور فضائی کارروائی ایک ساتھ کی گئی۔ مآرب میں العذلان اورالجوبہ کے مقامات پر امریکی میرینز اور القاعدہ جنگجوں کے درمیان لڑائی کی اطلاعات ملی ہیں جہاں متعدد القاعدہ جنگجوں کے مارے جانے کی تصدیق کی گئی ہے۔